دو ملک ایک واقعہ
ہندستان کے شہر بھاگلپور میں ۲۴ اکتوبر ۱۹۹۰ کو ہندو مسلم فساد ہوا جس کا سلسلہ کئی دن تک جاری رہا۔ اس میں مسلمانوں کا زبر دست جانی و مالی نقصان ہوا۔ اس کے بارے میں بہت سی رپورٹیں اخبارات میں آچکی ہیں۔ بھاگل پور کے مولانا اکرام الدین قاسمی نے ذاتی جائزہ کے بعد ایک مفصل رپورٹ شائع کی ہے جو۱۰۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس رپورٹ کا عنوان ہے: بھاگلپور میں آگ اور خون کی ہولی ۔
اس رپورٹ کے ٹائٹل پر ایک تصویر ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح سات مسلمانوں کوبے دردی کے ساتھ جلایا اور قتل کیا گیا۔ اس تصویر کے نیچے لکھا ہوا ہے : بھاگلپور کے ایک خاندان کے سات افراد کی لاشیں ، جن میں ایک سال کا معصوم بچہ بھی شامل ہے ۔
اب دوسری تصویر دیکھئے۔ پاکستان کے شہر کراچی میں ۷ فروری ۱۹۹۰ کو مسلم مسلم فساد ہوا ۔جس کا سلسلہ کئی روز تک برابر جاری رہا۔ پاکستان کے مشہور اخبار نوائے وقت(۸ فروری ۱۹۹۰) کے صفحہ اول پر اس کی خبر نمایاں طور پر چھپی ہے۔ اس خبر کی سرخی یہ ہے : کراچی میں آگ اور خون کا کھیل ۔
اس سلسلہ میں نوائے وقت ( ۱۰ فروری ۱۹۹۰) کے صفحۂ اول پر مزید یہ خبر درج ہے کہ کراچی میں پانچ افراد پیٹ چاک کرنے کے بعد زندہ جلا دیے گئے ۔ یہ الم ناک اور بہیمانہ واقعہ منگھو پیر روڈ پر ہوا ۔ یہاں ایک جلی ہوئی سوزو کی وین سے پانچ مسخ شدہ لاشیں برآمد کی گئیں۔ ان پانچ افراد کو رسیوں کے ساتھ وین کے اندر باندھا گیا اور ان کا پیٹ پھاڑ کر زندہ جلا دیا گیا۔
جو لوگ "بھاگلپور" کے واقعہ کو ہندو ظلم کے خانہ میں ڈالتے ہیں، وہ "کراچی" کے اسی قسم کےواقعہ کو کس کے ظلم کے خانہ میں ڈالیں گے ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ان دونوں واقعات کا کوئی مشترک سبب تلاش کرنا ہو گا ۔ یہ مشترک سبب صرف ایک ہے۔ اور وہ عدم برداشت ہے ۔
زندگی ناخوش گوار واقعات کو خوش گواری کے ساتھ برداشت کرنے کا نام ہے۔ اگر آپ اس برداشت کے لیے تیار ہوں تو آپ اپنی زندگی میں کامیاب رہیں گے ۔ اور اگر آپ اس برداشت پر راضی نہ ہوں تو آپ" آگ اور خون" کے حوالے کیے جائیں گے ، خواہ آپ مسلم ملک میں ہوں یاغیر مسلم ملک میں ۔