تحقیق کے بغیر

24 اپریل 2008 کو ایک صاحب کا ٹیلی فون آیا۔ وہ نہایت جو ش کے ساتھ بول رہے تھے۔ انھوں  نے کہا کہ ماہ نامہ الرسالہ (اپریل 2008) میں ایک مضمون چھپا ہے۔ اُس کا عنوان ہے— سفارش نہیں، استحقاق(صفحہ: 3)۔ اِس مضمون میں آپ نے یہ کہا ہے کہ جنت کسی کو صرف استحقاق کی بنیاد پر ملے گی، نہ کہ سفارش کی بنیاد پر۔ انھوں نے کہاکہ آپ نے ایسا کیسے لکھ دیا،حالاں  کہ حدیث میں  آیا ہے: یشفع یومَ القیامۃ ثلاثۃ: الأنبیاء، ثمّ العلماء، ثم الشہداء (ابن ماجہ، کتاب الزہد) یعنی قیامت کے دن تین لوگ شفاعت کریں  گے— انبیاء، علماء اور شہداء۔

اِس روایت کو علماء نے موضوع (fabricated)قرار دیا ہے۔ مشکاۃ المصابیح (رقم الحدیث: 5611) میں  مشہور محدث محمد ناصر الدین الالبانی (وفات: 1999) نے اِس حدیث کے تحت حاشیے میں  یہ الفاظ لکھے ہیں:

حدیث موضوع، فی سندہ عنبسۃ بن عبد الرحمن. قال أبو حاتم: کان یضع الحدیث (صفحہ: 1561) یعنی یہ حدیث موضوع ہے۔ اِس کی سند میں  عنبسہ بن عبد الرحمن ہے۔ ابوحاتم نے اس کے بارے میں  کہا ہے کہ وہ حدیث وضع کرتا تھا۔

لوگ عام طورپر ایسا کرتے ہیں  کہ وہ خطیبوں  اور واعظوں  کی زبان سے ’’حدیث‘‘ سنتے ہیں۔ چوں  کہ یہ حدیث عربی الفاظ میں ہوتی ہے، اِس لیے لوگ اس کو قولِ رسول سمجھ لیتے ہیں  اور اس کو بطور قولِ رسول بیان کرنے لگتے ہیں، مگر یہ طریقہ درست نہیں۔

صحیح طریقہ یہ ہے کہ آدمی جب کسی بات کو سنے، تو وہ اُس کی تحقیق کرے۔ تحقیق کے بغیر کسی بات کا چرچا شروع کردینا، ایک خطرناک عادت ہے۔ اِسی قسم کی عادت کے بارے میں  حدیث میں  آیا ہے: کفیٰ بالمرئِ کذبا أن یحدِّث بکلّ ما سمع (صحیح مسلم بحوالہ: مشکاۃ المصابیح، رقم الحدیث: 156) یعنی کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے صرف یہی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو دوسروں  کے سامنے بیان کرنے لگے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom