کم پر راضی ہونا

اِس دنیا میں  کامیابی کا سادہ اصول صرف ایک ہے— کم پر راضی ہوجاؤ، تاکہ تم زیادہ کو پاسکو۔ اِس دنیا میں  زیادہ چاہنے والے کو کم ملتا ہے، اور جو کم چاہے، وہ زیادہ پانے میں  کامیاب ہوجاتا ہے۔ اِس دنیا کے لیے یہ ایک ایسا عام اصول ہے جس میں  غالباً کوئی استثنا نہیں۔

عالمِ فطرت میں ہر چیز کے نمونے موجود ہیں۔ اِسی طرح کامیابی کے مذکورہ اصول کا نمونہ بھی یہاں موجود ہے۔ یہ نمونہ درخت کا نمونہ ہے۔ درخت کیا ہے۔ درخت ایک بیج سے شروع ہوتا ہے اور پھر وہ اپنے تنا، اپنی شاخوں  او راپنی پتیوں  کے ساتھ ایک بڑا درخت بن کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ فطرت میں  یہ نمونہ اِس لیے ہے، تاکہ انسان اُس سے سبق لے اور اِس فطری اصول کو اختیار کرتے ہوئے وہ اپنی زندگی کی تعمیر کرے۔اِسی فطری حقیقت کو ایک شاعر نے اِن الفاظ میں  نظم کیا ہے:

اگر کچھ مرتبہ چاہے تو اِس ہستی کو باطل کر

کہ دانا بارور ہوتا ہے پہلے خاک میں  مل کر

ہر انسان اپنے اندر غیر معمولی امکانات (potentials) لے کر پیدا ہوتا ہے۔ یہ امکانات کسی انسان کے لیے گویا بہ منزلہ بیج ہیں۔ جو انسان اپنے اندر چھپے ہوئے اِس امکان کو جانے اور اُس کو دانش مندانہ طورپر بروئے کار لانے کی کوشش کرے، اُس کے لیے کامیابی اتنا ہی یقینی بن جاتی ہے، جتنا کہ ایک اچھے بیج کو زمین میں  ڈالنے کے بعد اُس کا ہرے بھرے درخت کی صورت میں  تبدیل ہونا۔

ایک بیج قانونِ فطرت کی مدد سے درخت بنتا ہے۔ اِسی طرح ایک انسان اپنے فطری امکانات کے دانش مندانہ استعمال سے اعلیٰ کامیابی حاصل کرتا ہے۔ درخت کی صور ت میں  جو کام فطرت کا قانون کرتا ہے، انسان کی صورت میں  وہی کام اس کی اپنی عقل انجام دیتی ہے، بشرطیکہ انسان اپنی عقل کو صبر اور حکمت کے ساتھ استعمال کرسکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom