خود ساختہ منطق
ایک انگریزی کتاب نظر سے گزری۔ وہ 2007 میں بمبئی سے چھپی ہے۔ وہ 391 صفحات پر مشتمل ہے۔ اِس کتاب کا نام یہ ہے— کامیابی کا قانون:
Law of Success For Both the Worlds.
اِس کتاب کے باب (chapter) نمبر چار میں فلسطینی لیڈر شیخ احمد یاسین کو ماڈل کے طورپر پیش کیا گیا ہے(صفحہ 16)۔ وہ نوجوانی کی عمر میں ایک حادثے کی بنا پر چلنے پھرنے سے معذور ہوگئے تھے۔ وہ وھیل چیر (wheel chair) پر رہتے تھے۔ وہ اپنی جوشیلی تقریروں کے ذریعے فلسطینی نوجوانوں کو ابھارتے تھے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جنگ کریں۔ مگر اِس جنگ میں فلسطینیوں کو یک طرفہ نقصان کے سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اسرائیل نے شیخ یاسین کو پہلے جیل میں قید کیا۔ جب وہ قید سے چھوٹے تو پھر انھوں نے اسرائیل کے خلاف اپنی لفظی جنگ جاری کردی۔ آخر کار اسرائیل نے ان کو 22 مارچ 2004 کوگولی مار کر ہلاک کردیا۔
مصنف نے اِس واقعے کو کامیابی کے قانون کے تحت بطور ماڈل پیش کیا ہے۔ حالاں کہ صحیح بات یہ ہے کہ اِس واقعے کو ناکامی کے قانون کے تحت بطور ماڈل پیش کیا جائے۔ کامیابی کی جدوجہد، مواقع (opportunities) کو مثبت طورپر استعمال کرنے کے لیے ہوتی ہے، نہ کہ مفروضہ دشمن سے لڑکر اپنی جان دینے کے لیے۔
اِس دنیا میں زندگی کا معاملہ ایک امتحان کا معاملہ ہے۔ اِس دنیا میں ہمیشہ مختلف قسم کے اَحوال موجود رہتے ہیں۔ اِس دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وقت کے حالات کا گہرا مطالعہ کیا جائے۔ موافق مواقع کو دریافت کیا جائے اور پھر پُر امن منصوبہ بندی کے ذریعے اِن مواقع کو استعمال کیا جائے۔ اِس دنیا میں کامیابی ہمیشہ مواقع کو استعمال کرنے کا نام ہوتی ہے، نہ کہ جذباتی طور پر مفروضہ دشمن سے ٹکرا کر اپنے آپ کو ہلاک کرنے کا نام۔