رول دریافت کیجیے
قرآن کی ہر آیت میں انسان کے لیے ایک رہنمائی ہوتی ہے۔ لیکن اس رہنمائی کو جاننے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ آدمی قرآن کی آیتوں میں تدبر کرے۔ مثلاً قرآن کی ایک رہنما آیت یہ ہے: وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَأَ الَّذِی آتَیْنَاہُ آیَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْہَا فَأَتْبَعَہُ الشَّیْطَانُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِینَ ۔(7:175) یعنی اور ان کو اس شخص کا حال سناؤ جس کو ہم نے اپنی آیتیں دی تھیں تو وہ ان سے نکل بھاگا۔ پس شیطان اس کے پیچھے لگ گیا اور وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔
قرآن کی اس آیت پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ خالق نے ہر انسان کو ایک مخصوص کردار (role) کے لیے پیدا کیا ہے۔ انسان اگر اپنے آپ پر غور کرکے اس فطری رول کو دریافت کرے تو اللہ کی نصرت اس کو ملتی ہے۔ فرشتے اس کے اوپر اترنے لگتے ہیں (41:30)، اس پر تمام راہیں کشادہ ہونے لگتی ہیں، وہ ادھر ادھر بھٹکے بغیر صحیح سمت میں سفر کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے فطری رول کو انجام دینے میں کامیاب ہوجا تا ہے۔
اس کے برعکس معاملہ اس شخص کا ہوتا ہے جو اپنے فطری رول کو دریافت کرنے میں ناکام رہے۔ ایسے شخص کا ساتھی شیطان بن جاتاہے،یہاں تک کہ وہ اس کو ایک بھٹکا ہوا انسان بنادیتا ہے۔ قرآن کی اس آیت میں بھٹکنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی فطرت کے نقشے کے مطابق صحیح سمت میں سفر نہ کرے، بلکہ بھٹک کر غلط راہوں میں چلا جائے۔ ایسا انسان اس دنیا میں بظاہر کامیاب دکھائی دے سکتا ہے، لیکن فطرت کے نقشے کے مطابق ،وہ بلاشبہ ایک ناکام انسان ہوگا۔ آخرت کی دنیا میں وہ اس حال میں پہنچے گا کہ وہ وہاں صرف ایک محروم انسان ہوگا۔
یہی وہ انسان ہے جس کا حال قرآن میں اس طرح بتایا گیا ہے: وَالَّذِینَ کَفَرُوا أَعْمَالُہُمْ کَسَرَابٍ بِقِیعَةٍ یَحْسَبُہُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّى إِذَا جَاءَہُ لَمْ یَجِدْہُ شَیْئًا وَوَجَدَ اللَّہَ عِنْدَہُ فَوَفَّاہُ حِسَابَہُ وَاللَّہُ سَرِیعُ الْحِسَابِ۔ (24:39)