امت کا مشن

قرآن مستند کتاب ِ ہدایت ہے۔ تبلیغِ قرآن پیغمبر کا مشن بھی ہے اور امت کا مشن بھی۔ اس سلسلے میں قرآن کی ایک متعلق آیت کا مطالعہ کیجیے: وَأُوحِیَ إِلَیَّ ہَذَا الْقُرْآنُ لِأُنْذِرَکُمْ بِہِ وَمَنْ بَلَغَ ۔(6:19)یعنی میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں اس کے ذریعہ سے تم کو آگاہ کروں اور وہ بھی جن کو یہ پہنچے۔ وَمَنْ بَلَغَ کی تفسیر میں مولانا امین احسن اصلاحی نے اپنے تدبر قرآن میں درست طور پر لکھا ہے:یہ ضمیر متکلم پر معطوف ہے یعنی میں اس کے ذریعے سے تم کو خبردار کروں اور جن کو یہ (قرآن) پہنچے وہ بھی اپنی اپنی جگہ پر اس کے ذریعے سے لوگوں کو خبردار کریں۔

قرآن کی اس آیت کے مطابق، امت اپنی دعوتی ذمہ داری کے اعتبار سے نبی کی قائم مقام ہے۔ اللہ نے اپنی آخری کتاب، قرآن کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا۔ اس کے بعد ایسے اسباب فراہم کیے کہ قرآن پوری طرح ایک محفوظ کتاب بن گیا۔ اس بنا پر اب دنیا میں کوئی پیغمبر آنے والا نہیں۔ پیغمبر کا دعوتی کام پیغمبر کے بعد اب پیغمبر کی امت کو انجام دینا ہے ۔امت پر فرض ہے کہ وہ قیامت تک تبلیغِ قرآن کے اس مشن کو ہر زمانے کے لوگوں کے درمیان جاری رکھے۔ پیغمبر نے اپنے زمانے کے لوگوں تک براہ راست قرآن کو پہنچایا۔ پیغمبر کے بعد امت کو ہر زمانے میں اپنے معاصر لوگوں تک قرآن پہنچاتے رہنا ہے:

This Quran has been revealed to me so that through it I may warn you, and the Ummah may warn others through this Quran.

قرآن کی تبلیغ ہی دینِ اسلام کا اصل نشانہ ہے۔ پرنٹنگ پریس کے دور سے پہلے ، اصحابِ رسول قرآن کو پڑھ کر سناتے تھے، اس لیے ان کو مقری کہا جاتا تھا۔ اب پرنٹنگ پریس کا زمانہ ہے۔ امت کا فرض ہے کہ وہ قرآن کا ترجمہ ہر زبان میں مطبوعہ صورت میں تیار کرے، اور اس کو ہر قوم کے لوگوں کے درمیان پہنچائے۔گویا کہ پیغمبر کا ہر صحابی قرآن کا مقری تھا، اب امت کے ہر فرد کو قرآن کا ڈسٹری بیوٹر بننا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom