دردِ جنت

ذوق دہلوی (وفات: 1854)ایک اردو شاعر تھے۔ وہ آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے درباری شاعر تھے۔ بہادر شاہ ظفر نے ان کو خاقانِ ہند کا لقب دیا تھا۔ذوق دہلوی کا ایک شعر یہ ہے:

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

دردِ دل ایک منفی صفت ہے۔ انسان جیسی اعلیٰ مخلوق کا مقصد حیات یقینی طور پر کوئی مثبت نشانہ ہونا چاہیے۔ اس اعتبار سے غور کیجیے تو انسان کا نشانہ صرف جنت ہونا چاہیے۔ اس لحاظ سے یہ کہنا صحیح ہوگا:

دردِ جنت کے واسطے پیدا کیا انسان کو

ہر انسان پیدائشی طور پر ایک اعلیٰ زندگی کی تلا ش میں ہوتا ہے۔ مگر وہ اس اعلی زندگی کو پائے بغیر مرجاتا ہے۔ یہ اعلی زندگی، جنت کی زندگی ہے۔ تاریخ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ہر انسان طالب جنت کی حیثیت سے اس دنیا میں آتا ہے، لیکن وہ ساری کوشش کے باوجود جنت کو نہیں پاسکتا ۔

ہم دیکھتے ہیں کہ مچھلی کو اگر صحرا (desert) میں ڈال دیا جائے تو وہ وہاں تڑپے گی۔ پھر اگر اس کو پانی میں ڈال دیا جائے تو اس کی تڑپ ختم ہوجائے گی۔ مچھلی اپنی فطرت کے اعتبار سے پانی کی طالب تھی۔ پھر جب اس کو پانی مل گیا تو وہ ایسی ہوگئی، جیسے اس کو سب کچھ مل گیا۔ اس دنیا کے خالق نے جس چیز کو مچھلی کے لیے مقدر کیا ہے، وہ مطلوب انسان کے لیے مقدر نہیں۔ یقینا انسان کے لیے بھی اس کا’’پانی‘‘ مقدر ہے۔ لیکن وہ مستحق انسان کے لیے موت کے بعد کے عرصۂ حیات میں ہے، نہ کہ موت سے پہلے کے عرصۂ حیات میں ۔

لوگوں کو جنت کا علم ہے، لیکن انھیں جنت کا شعوری ادراک نہیں۔ اگر ان کو جنت کا شعوری ادراک ہو تو جنت کے سوا کوئی اور چیز ان کو مطمئن نہ کرے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom