چمنستانِ معرفت
جنت (Paradise) کیا ہے۔ جنت کی سب سے اعلی صفت یہ ہے کہ وہ معرفت خداوندی کا چمنستان ہے۔ موجودہ دنیا بھی دنیائے معرفت ہے اور جنت بھی دنیائے معرفت ۔ مگر فرق یہ ہے کہ موجودہ دنیا کے مقابلے میں جنت اعلی ترین معرفت کا مقام ہے۔ یہ ابدی بھی ہے اور معیاری معنوں میں دنیائے معرفت بھی۔
انسان اپنی فطرت کے اعتبار سے ایک متلاشی (seeker) مخلوق ہے۔ انسان اپنے پورے وجود کے اعتبار سے کسی اعلی چیز کو پانا چاہتا ہے۔ یہ اعلیٰ چیز بلاشبہ انسان کا خالق ہے۔ شعوری یا غیرشعوری طور پر انسان کی سب سے بڑی تمنا یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے خالق کو پائے، وہ اپنے خالق کو دریافت کرے، وہ اپنے خالق کی معرفت کے سائے میں زندگی گزارے، وہ ایک ایسی دنیا کو پالے جہاں اس کے اور خالق کے درمیان غیب کا پردہ باقی نہ رہے۔ وہ اپنے خالق کو اسی طرح کامل معنوں میں پالے جس طرح اس کی فطرت اس کو پانا چاہتی ہے۔
انسان اپنے پورے وجود کے ساتھ خوشی(happiness) کا طالب ہے۔ مگر یہ خوشی اس کو موجودہ دنیا میں نہیں ملتی۔یہ خوشی اپنے کامل معنوں میں جنت میں صرف ان خوش نصیب انسانوں کو ملے گی جو اللہ کی رحمت سے جنت میں داخلے کے مستحق قرار پائیں۔جنت خدا کے ظہور کا مقام ہے۔ موجودہ دنیا میں بھی خدا اپنے صفات کے ساتھ ظاہر ہے۔ مگر موجودہ دنیا میںانسان کو دیدار الٰہی کا کامل تجربہ نہیں ہوتا ۔ اس کا سبب انسان کی اپنی کوتاہی ہے۔
موجودہ دنیاایک ناقص دنیا ہے۔ اس کے مقابلے میں جنت کی دنیا انتہائی حد تک کامل دنیا ہوگی۔ اس لیے جنت میں اُس اعلی معرفت کا حصول ممکن ہوجائے گا جس کا حصول موجودہ دنیا میں ممکن نہ تھا۔ اہل جنت کو صرف جنت میں داخلہ ہی نہیں ملے گا، بلکہ وہ اعلیٰ خصوصیت بھی ملے گی جو ان کو جنت کے اعلی معیار پر صاحبِ معرفت بنادے۔