سکنڈری چوائس
اسلام کی تاریخ بتاتی ہے کہ ابتدائی ربع صدی تک اسلام میں اصولی خلافت قائم رہی۔اس کے بعد خاندانی خلافت (dynasty-based khilafat) قائم ہوگئی، جو آخر وقت تک چلتی رہی۔ یہ کوئی برائی (evil) کی بات نہیں ہے بلکہ وہ پریکٹکل وزڈم (practical wisdom) کی بات ہے۔ فطرت کے قانون کے مطابق زندگی کا ایک اصول یہ ہے کہ جب پہلا انتخاب (first choice) ممکن نہ ہو تو سکنڈری چوائس (secondary choice) پر راضی ہوجاؤ۔
خاندانی خلافت کا کم از کم یہ فائدہ حاصل ہوا کہ اسلام کی بعد کی تاریخ میں استحکام (stability)کا قیام ممکن ہوگیا۔ اس استحکام کی بناپر بعد کے زمانہ میں اسلام کا ڈھانچہ مسلسل طورپر باقی رہا۔ عبادت کانظام، اسلامی تعلیم کا نظام، اسلام پر مبنی معاشرہ کم از کم فارم کے درجہ میں قائم رہا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ علماء اسلام، خاندانی خلافت کے نظام پر راضی ہوگئے۔ اگر وہ اصولی خلافت پر اصرار کرتے تو اسلام کی تاریخ میں استحکام (stability) موجود نہ رہتا۔
سکنڈری چوائس زندگی کا ایک اہم اصول ہے۔زندگی میں اکثر لوگ اپنے معاملات میں فرسٹ چوائس کو لینا چاہتے ہیں، مگر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کو نہ فرسٹ چائس ملتا ہے، نہ سکنڈ چوائس۔ زیادہ بہتر پانے کی کوشش میں کم بہتر بھی ان کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے۔
سکنڈری چوائس لینا، اپنی حقیقت کے اعتبار سے کوئی کمی کی بات نہیں۔ یہ صرف آغاز (beginning) کی بات ہے۔ اس دنیا میں عقل مندی یہ ہے کہ آدمی ممکن حالت سے اپنے عمل کا آغاز کرے۔ اگر وہ دانش مند منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرے گا تو یقینا وہ اعلی کامیابی تک پہنچ جائے گا۔ فرسٹ چوائس اور سکنڈری چوائس صرف آغازِ کار کی بات ہے، وہ انجام کار کا معاملہ نہیں۔ اس راز کو جاننا بلاشبہ زندگی کا اہم ترین اصول ہے۔ جو لوگ اس راز کو نہ جانیں، وہ اپنے آپ کو غیر ضروری مسائل میں مبتلا کرلیتے ہیں۔