امیج کا مسئلہ
ایک تعلیم یافتہ مسلمان نے ایک مضمون شائع کیا تھا: ٹاسک اہیڈ(Task Ahead)۔ یہ مضمون زیادہ واضح نہ تھا۔ مگر آج کے لحاظ سے سوچا جائے تو آج کرنے کا سب سے بڑا کام اسلام کی امیج بلڈنگ (image building)ہے۔ موجودہ زمانہ میں مختلف اسباب سے اسلام کی امیج یہ بن گئی ہے کہ اسلام تشدد کا مذہب ہے۔ آج سب سے بڑا کام یہ ہےکہ اس تصویر کو بدلا جائے اور عالمی سطح پر یہ اعلان کیا جائے کہ اسلام پورے معنوں میں ایک مذہبِ امن ہے، نہ کہ مذہب ِتشدد۔ تصویر(image) کا مسئلہ بہت سنگین مسئلہ ہے۔ اگر کسی کی امیج بگڑ جائے تو لوگ اس کے بارے میں منفی ہوجاتے ہیں۔ اور جب لوگ کسی کے بارے میں منفی ہوجائیں تو وہ اس کے بارے مثبت ذہن کے تحت نہیں سوچتے۔ وہ اس کی ضرورت نہیں سمجھتے کہ معاملے کا سنجیدگی کے ساتھ مطالعہ کریں، اور پھر ذاتی مطالعے کی بنیاد پر اس کے بارے میں مبنی بر حقیقت رائے قائم کریں۔
اس عوامی نفسیات کی بنا پر اس مسئلے کو مدعو کے اوپر نہیں ڈالا جاسکتا۔ حقیقت پسندی کا تقاضا ہے کہ داعی اس معاملے کی ذمے داری خود قبول کرے۔اس طرح کے معاملے میں صرف تردید یا مذمت کافی نہیں۔ مثلا عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اس معاملے کی ذمے داری میڈیا پر آتی ہے۔ مگر یہ کہنا کافی نہیں۔ ضرورت ہے کہ خالص غیر جانب دارانہ انداز میں اس مسئلے کا جائزہ لیا جائے، اور پھر مثبت ذہن کے تحت اس کی تلافی کی کوشش کی جائے۔
اس معاملے میں دوسروں کو ذمے دار قرار دینا ایک بے فائدہ کام ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دوسرے لوگ خود اپنی رائے نہیں بدلیں گے۔ داعی کو یک طرفہ طور پر یہ کوشش کرنا ہوگا کہ وہ درست منصوبہ بندی کے ذریعے امیج بلڈنگ (image building) کی مہم شروع کرے۔ وہ دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے، خود اپنے آپ کو ذمہ دار ٹھہرائے۔یہی اس معاملے میں واحد نتیجہ خیز طریقہ ہے۔