قرآن و سنت کے عجائب

حدیث کی کتابوں میں قرآن کے فضائل کے بارے میں ایک روایت نقل کی گئی ہے۔ اس کا ایک حصہ یہ ہے:لا تنقضی عجائبہ (سنن الترمذی، حدیث نمبر 2906)۔ یعنی قرآن کے عجائب کبھی ختم نہ ہوں گے۔ اس حدیث میں عجائب کا لفظ کسی پر اسرار معنی میں نہیں ہے۔ بلکہ وہ اس معنی میں ہے کہ ہر صورتِ حال کے لیے قرآن میں ہمیشہ رہنمائی موجود رہے گی۔ یہی بات سنت ِرسول کے لیے بھی درست ہے۔ گویا اس حدیث کا پورا مفہوم یہ ہے: لاتنقضی عجائب القرآن و السنۃ ( قرآن و سنت کے عجائبات کبھی ختم نہ ہوں گے)۔

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ فطرت کے قانون کے مطابق، دنیا کے حالات ہمیشہ بدلتے رہیں گے۔ لیکن اہل علم کے لیے ہمیشہ یہ ممکن رہے گا کہ قرآن و سنت کی نئی تطبیقات (new applications) دریافت کرکے ہر صورتِ حال پر قرآن و حدیث کی تعلیمات کو منطبق کریں۔ وہ ہر بدلے ہوئے حالات میں قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں۔

یہ مزید رہنمائی اجتہاد کے ذریعے حاصل ہوگی۔ یعنی امت کے اہل علم ہر بار اجتہادی ذہن کے ساتھ غور و فکر کریں گے اور ہر بدلے ہوئے حالات میں قرآن کا انطباق (application) دریافت کرلیں گے۔ اس طرح امت کبھی ربانی رہنمائی سے خالی نہیں ہوگی۔اجتہاد یقینی طور پر اس مسئلے کا حل ہے۔ لیکن اجتہاد کی دو صورتیں ہیں۔ ایک ہے تقلیدی ذہن کے ساتھ اجتہاد کرنا، اور دوسرا ہےتخلیقی ذہن کے ساتھ اجتہاد کرنا۔ تقلیدی ذہن کے ساتھ اجتہاد کا فائدہ محدود رہےگا۔ اجتہاد کا پورا فائدہ امت کو صرف اس وقت ملے گا جب کہ تخلیقی ذہن کے ساتھ اجتہاد کیا جائے۔

تخلیقی ذہن کے ساتھ اجتہاد یہ ہے کہ مجتہد کو ایک طرف قرآن و سنت کا علم ہو اور دوسری طرف وہ، حدیث کے مطابق، بصیرتِ زمانہ (صحیح ابن حبان، حدیث نمبر361) کی صلاحیت رکھتا ہو۔ وہ خالی الذہن ہو کر زمانے کے حالات سے واقفیت حاصل کرے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom