خدا سے ہم کلامی

ایک حدیثِ رسول میں مومن کی صفت بتانے کے لئے یہ الفاظ آئےہیں: یناجی ربہ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 405)۔ یعنی مومن اللہ رب العالمین سے سرگوشی کرتا ہے۔ اس کو ہمیشہ اللہ سے ہم کلامی کا تجربہ ہوتا رہتا ہے۔

A believer is always in contact with God

غیر مومن کے بارے میں یہ کہنا صحیح ہوگا کہ وہ اپنے دوست سے سرگوشی کرتا رہتاہے (یناجی صدیقہ)۔ لیکن مومن وہ ہے جو معرفت کےدرجہ میں اللہ کو دریافت کرے۔ اپنی ربانی سوچ کی بنا پر اس کو اللہ سے قربت کا تجربہ ہونے لگے۔ وہ محسوس کرنے لگے کہ میں اللہ کے پاس ہوں یا اللہ میرے پاس ہے۔ جب کسی شخص کو یہ ربانی تجربہ ہوتا ہے تو فطری طورپر ایسا ہوتاہے کہ وہ اللہ کو یاد کرنے لگتا ہے۔ وہ سرگوشی (whisper) کی زبان میں اللہ سے ہم کلام ہوجاتا ہے۔ اس کو اللہ کی طرف سے انسپریشن (inspiration) ملنے لگتا ہے۔ اس کو ایسا محسوس ہونے لگتاہے کہ وہ دنیا میں رہتے ہوئے آخرت میں پہنچ گیا ہے۔ وہ انسانوں کے درمیان رہتےہوئے اللہ کا پڑوسی بن گیا ہے۔

اس حدیث میں بندہ اور رب کے درمیان جس مناجات کا ذکر ہے، اس کی تصدیق قرآن سے بھی ہوتی ہے۔قرآن میں یہ آیت آئی ہے: وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (2:186)۔

بندے کی پکار کا اللہ تک پہنچنا انھیں الفاظ میں ہوتا ہے جن الفاظ میں بندے نے اپنے رب کو پکارا ہے۔ بندہ جب پکارتا تو اس کا رب اس کو اسی وقت حقیقی طور پر سن لیتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ اللہ کا جواب کس طرح انسان تک پہنچتا ہے۔یہ الفاظ کے اعتبار سے نہیں ہوتا بلکہ وجدان (intuition)کی سطح پر کیفیت (feeling)کے اعتبار سے ہوتا ہے۔ اس کو محسوس تو کیا جا سکتا ہے لیکن لفظوں میں اس کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom