قرآن، کتاب ہدایت
انسان اس دنیا میں پیداہوتا ہے، اور زندگی گزارکر ایک دن مرجاتاہے۔ سروے کے مطابق موجودہ دنیا میں انسان کی اوسط عمر تقریباً 70 سال ہے۔ انسان کی سب سے زیادہ اہم ضرورت یہ ہے کہ اس کو بتایا جائے کہ انسان کی زندگی کا مقصد کیا ہے۔ اس کا حال کیا ہے اور اس کا مستقبل کیاہے۔ موت سے پہلے کیا ہے اور موت کے بعد کیا۔ کس عمل پر انسان کی کامیابی کا انحصار ہے۔
قرآن اسی حقیقت کو بتانے کے لئے اترا ہے۔ قرآن بتاتا ہے کہ خالق کا تخلیقی نقشہ انسان کے بارے میں کیا ہے۔ قرآن واحد کتاب ہے جس کا موضوع تخلیقی منصوبہ ہے۔ قرآن انسان کو وہ ضروری معلومات دیتا ہے جس کی روشنی میں انسان اپنی زندگی کا صحیح منصوبہ (right planning) بنا سکے۔ ایسی حالت میں حاملین قرآن کی یہ لازمی ڈیوٹی ہے کہ وہ قرآن کو دنیا میں بسنے والے تمام انسانوں تک پہنچائیں۔ اور یہ پہنچانا لوگوں کی قابلِ فہم زبان (understandable language) میں ہو،تا کہ وہ اس کو سمجھیں اور قرآن کو ایک رہنما کتاب (guide book) بنا سکیں۔
قرآن کے نزول کو تقریباً ڈیڑھ ہزار سال گزر چکے ہیں۔ اس مدت میں حاملین قرآن نے قرآن کے متن کی حفاظت کے لئے بہت زیادہ کام کیا ہے۔ مگر عجیب بات ہے کہ مختلف قوموں کے درمیان جو مطلوب کام ہے وہ ابھی تک عملاًنہ ہوسکا۔قرآن کے متن کی حفاظت پر توبہت زیادہ کام ہواہے، لیکن قرآن کی معنوی اشاعت کا کام ابھی مستقبل کا انتظار کررہا ہے۔ اس معاملہ میں مسیحی لوگوں نے حاملین قرآن کے لئے راستہ دکھادیا۔ مسیحی لوگوں نے بائبل کے ترجمے دنیا کی تقریباً تمام زبانوں میں تیار کئے ہیں، اور ان کو عمومی طور پر پھیلادیا۔ یہی کام حاملین قرآن کو قرآن کے لئے کرنا ہے۔
اگر اس کام کو قرآن کی معنوی اشاعت کہا جائے تو بلاشبہ وہ پوری امت پر فرض ہے۔ فرض کفایہ نہیں، بلکہ فرض عین ہے۔ موجودہ زمانے میں اس کام کے تمام ضروری وسائل پوری طرح موجود ہوچکے ہیں۔اب صرف یہ باقی ہے کہ ان وسائل کو قرآن کے پیغام کی اشاعت کے لیے استعمال کیا جائے۔