موت کا سفر
ایک ہوائی جہاز ایک مغربی ملک کے ایر پورٹ پر پہنچا۔ وہاں جو مسافر اتر ے، ان میں ایک شخص وہ تھا جس کے استقبال کے لیے وہاں بہت سے لوگ موجود تھے۔ اسی کے ساتھ ان میں ایک ایسا شخص بھی تھا، جس کے بارے میں مقامی پولیس کو پیشگی اطلاع مل چکی تھی کہ وہ ایک مطلوب مجرم ہے، چنانچہ جیسے ہی وہ ہوائی جہاز سے باہر آیا، اس کو وہاں گرفتار کر لیاگیا۔ ایک مسافر ہوائی جہاز سے نکل کر گیسٹ ہاوس میں پہنچا اور دوسرا مسافر جیل خانےمیں۔
یہ واقعہ تمثیل کے روپ میں اس زیادہ بڑے واقعہ کو بتارہا ہے جو موت کے بعد ہر آدمی کے ساتھ پیش آنے والا ہے۔ ہر آدمی پر یہ وقت آنے والا ہے کہ ایک دن موت کے فرشتے اپنی سواری لے کر اس کے پاس پہنچ جائیں گے۔ اس وقت آدمی سے کہا جائے گا اپنے دنیوی گھر کو چھوڑ کر اس میں بیٹھو۔ آدمی مجبور ہو گا کہ وہ اس سواری میں بیٹھے۔ اس کے بعد فرشتے اس سواری کو لے کر روانہ ہوں گے۔ یہ سواری دنیا سے روانہ ہوگی اور آخرت میں پہنچ کر ٹھہر جائے گی۔
جب آدمی اپنی سواری سے نکل کر آخرت کی دنیا میں اترے گا تو کوئی شخص پائے گا کہ وہاں استقبال کے فرشتے پر شوق انداز میں اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ اور کوئی شخص دیکھے گا کہ گرفتاری کے فرشتے وہاں اس کے منتظر ہیں۔ ایک شخص کو اعزاز کے ساتھ لے جاکر جنت میں پہنچادیا جائے گا۔ اور دوسرے شخص کو مجرم کی طرح گرفتار کر لیا جائے گا، اور پھر اس کو جہنم کے عذاب خانہ میں ڈال دیا جائے گا تاکہ وہاں وہ ابدی طور پر پڑا ر ہے۔
ہر آدمی جو پیدا ہوا اور مرگیا، اس پر ان میں سےکوئی ایک انجام بیت چکا ہے۔ اور ہر آدمی جو زندہ ہے، اس پر ان میں سے کوئی ایک انجام بیتنے والا ہے۔ ہر آدمی دو انتہائی انجام میں سےکسی ایک انجام کے کنارے کھڑا ہوا ہے، اور کسی بھی لمحہ وہ اس سے دوچار ہونے والا ہے۔
یہ بلاشبہ کسی انسان کا سب سے زیادہ نازک معاملہ ہے۔ یہ ایسا معاملہ ہے جو ہر انسان کو آخری حد تک تڑپا دینے کے لیے کافی ہے۔ یہ ایسا معاملہ ہے کہ آدمی کو اگر واقعی اس کا احساس ہو تو اس کی پوری زندگی بدل جائے۔