اپنے خلاف

غفار، اسلم، جھینہ، مزینہ، خزاعہ، قدیم عرب کے قبائل تھے۔ وہ سماجی اور معاشی اعتبار سے کمتر سمجھے جاتے تھے۔ ان کا ذریعۂ حیات زیادہ تر جانوروں کو چرانا اور ان کی پرورش کرنا تھا۔ ان قبائل کے کچھ افراد مکی دور میں ایمان لائے تو قریش کے معزز لوگوں نے کہا :

لَوْ كَانَ مَا جَاءَ بِهِ مُحَمَّدٌ خَيْرًا مَا سَبَقَتْنَا إِلَيْهِ ‌رُعَاةُ ‌الْبُهْمِ إِذْ نَحْنُ أَعَزُّ مِنْهُمْ (الجامع لأحکام القرآن للقرطبی،ج ۱۶ص ۱۹۰)

محمد جو کچھ لائے ہیں، وہ اگر خیر ہوتا تو اس کو قبول کرنے میں جانوروں کو چرانے والے ہم سے آگے نہ رہتے جب کہ ہم ان سے زیادہ باعزت ہیں۔

مکہ میں جن لوگوں نے آپ کو مانا اور آپ کے ساتھی بن گئے، ان میں ایک تعداد غلاموں کی تھی۔ مثلاً بلال، عمار، صہیب، خباب، وغیرہ۔ ان کے سلسلے میں بھی قریش کا کہنا یہی تھا۔ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ مکہ کے انکار کرنے والے ایمان لانے والوں کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر یہ کوئی اچھی چیز ہوتی تو وہ اس کو قبول کرنے میں ہم پر سبقت نہ لے جاتے (الاحقا ف: ۱۱)

 یہ بات درست ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں میں معمولی حیثیت کے لوگ بھی شامل تھے۔ مگر اسی کے ساتھ یہ بھی واقعہ ہے کہ آپ کے ساتھیوں میں وہ لوگ بھی تھے جو اونچی حیثیت کے مالک تھے۔ مثلاً ابو بکر بن ابی قحافہ، عثمان بن عفان، وغیرہ۔ مگر آپ کے مخالفین یہ کرتے کہ وہ پہلی قسم کے لوگوں کا ذکر کر کے آپ کے کام کی تحقیر کرتے۔ وہ دوسری قسم کے لوگوں کا ذکر نہیں کرتے تھے۔

آدمی کو جب کسی سے ضد ہو جاتی ہے تو وہ یہی طریقہ اپنا تا ہے۔ وہ اس کے بارے  میں یک رخاانداز اختیار کرتا ہے۔ وہ اپنے مزعومہ حریف کے اچھے پہلوؤں کو نظر انداز کر دیتا ہے۔ وہ اس کے صرف ان پہلوؤں کا ذکر کرتا ہے جس میں اسے اپنے حریف کی تحقیر کا موقع مل رہا ہو۔

 جو لوگ یہ طریقہ اختیار کریں، وہ دوسرے کے بارے  میں کچھ ثابت نہیں کرتے۔ البتہ خود اپنے بارے  میں ضرور یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ راہِ راست پر نہیں ہیں۔ کیوں کہ جو آدمی راہِ راست پر ہو اس کاطریقہ عدل و انصاف کا طریقہ ہوتا ہے نہ کہ ظلم اور تعصّب کا طریقہ۔

 آدمی سب سے زیادہ اس وقت پہچانا جاتا ہے جب کہ اس کو کسی سے اختلاف پیدا ہو جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom