اسلام کا سیلاب

امریکہ میں ایک ٹی وی تنظیم ہے جس کا نام اے بی سی ہے ۔ وہ ہر روز شام کو "ورلڈ نیوز ٹونائٹ "کے عنوان کے تحت اس دن کی اہم عالمی خبریں نشر کر تی ہے ۔ ۱۶ فروری ۱۹۸۹ کو اس نے ٹیلی وثرن دیکھنے والوں کو جو خبریں بتائیں، ان میں سے ایک اہم خبر یہ تھی کہ ریسرچ کرنے والوں کی ایک ٹیم نے رپورٹ دی ہے کہ اسلام دنیا کا سب سے زیادہ تیز رفتارمذ ہب ہے ۔ ان کے جائزہ کے مطابق ۲۰۲۵ تک دنیا کی آبادی میں ہر چار آدمی میں سے ایک آدمی مسلمان ہوگا۔ پچھلے سال عیسائی تنظیموں کی

دو    ر پورٹوں میں بھی یہی بات کہی گئی تھی کہ اسلام کرۂ ارض پر سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ پھیلنے والا مذہب ہے۔

 امریکہ (پلین فیلڈ) سے ایک انگریزی ماہنامہ شائع ہوتا ہے جس کا نام اسلامک ہورائزن (Islamic Horizons) ہے۔ اس نے اپنے شمارہ مارچ - اپریل ۱۹۸۹ میں اس رپورٹ کا خلاصہ شائع کیا ہے ۔ وہ اس کے الفاظ میں یہ ہے :

ABC's "World News Tonight" reported in its February 16, 1989 newscast that a new reliable study showed that Islam is the fastest growing religion in the world. According to researchers, one out of every four people in the world will be Muslim by the year 2025, about one generation from now. At least two reports from Christian organisations last year marked Islam as not only the fastest blooming religion on the planet but in the United States, as well (p.21).

نیو یارک میں دسمبر ۱۹۸۸ میں" مسلم ورلڈ ڈے " کے نام سے ایک اجتماع ہوا۔ اس اجتماع کی کارروائیاں نیو یارک کے پنٹا ہوٹل (Penta Hotel) میں انجام پائیں ۔ اس موقع پر امریکہ کی کئی مشہور شخصیتیں بھی شریک ہوئیں ۔ ان میں سے ایک امریکہ کے ممتاز بیرسٹر ولیم کنسٹلر (William Kunstler) بھی تھے۔

ولیم کنسٹلر کی تقریر نیو یارک کے انگریزی ہفت روزہ دی مینارٹ (The Minaret) میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں موصوف نے اسلام کی غیر معمولی خوبیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دنوں بعد اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذ ہب ہوگا۔ کل وہ دنیا کی آبادی کا چالیس فی صد حصہ ہو جائے گا اور اگلے پچاس برسوں میں وہ دنیا کی آبادی کا ساٹھ فی صد حصہ ہو گا :

Someday it will be the major religion of the world.Two-fifth tomorrow and three-fifth in the next 50 years.

۱۰ ستمبر ۱۹۸۹ کو ڈاکٹر محمد طاہر صاحب (حیدر آباد) سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے لائبریری سائنس میں ماسٹر ڈگری لی ہے۔ اور انگریزی زبان میں چھپنے والی کتابوں ، اور مقالات پر ریسرچ کیا ہے ۔ ان کے ریسرچ کا عنوان تھا:

English language material on Islamic studies.

انھوں نے ۱۹۱۰ سے لے کر اب تک انگریزی کی اسلامی مطبوعات کا جائزہ لیا۔ اس سلسلے  میں انھوں نے ۸۰ ہزار چھپی ہوئی چیزوں (references) کے اعدادو شمار جمع کیے۔ انھوں نے پایا کہ اسلام پر انگریزی کتابیں اور مقالے موجودہ زمانہ میں اتنے زیادہ چھپے ہیں کہ ان کو ایک عظیم انفجار (tremendous explosion) سے تعبیر کیا جاسکتا ہے، انھوں نے بتا یا کہ اس زمانے میں انگریزی اسلامی کتابوں کے اضافہ کی شرح یہ رہی ہے :

۱۹۱۰–––––––– ۱۹۵۰                                   ۱۹۵۱–––––––– ۱۹۸۰

۲۵ فی صد                                                  ۷۵ فی صد

گویا بیسویں صدی کے نصف اول میں اضافہ ۲۵ فی صد تھا ، جب کہ اس صدی کے نصف ثانی میں یہ اضافہ۷۵ فیصد تک پہنچ گیا۔ یہ واقعہ بے حد سبق آموز ہے۔

 اسلام کی اس تیز رفتار ترقی کا راز کیا ہے۔ اس کا راز یہ ہے کہ اسلام خدا کا آخری دین ہے۔ اس کو اللہ تعالٰی نے اس طرح کامل اور مستحکم کر دیا ہے کہ کوئی اس کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچا سکے۔ وہ بڑھتا ہی رہے، یہاں تک کہ وہ وقت آجائے جس کی پیشین گوئی حدیث میں ان الفاظ میں کی گئی ہے کہ زمین کی سطح پر کوئی پکا یا کچا گھر نہیں بچے گا جس میں اسلام کا کلمہ داخل نہ ہو گیا ہو (لا ‌يَبْقَى ‌عَلَى ‌ظَهْرِ ‌الأَرْضِ بَيْتُ مَدَرٍ وَلا وَبَرٍ إِلا أَدْخَلَهُ اللَّهُ كَلِمَةَ الإِسْلامِ۔ السنن الكبرى – البيهقي، 18658)

انیسویں صدی کے نصف آخر اور بیسویں صدی کے نصف اول میں مسلمانوں کے تمام معروف لیڈر انگریزوں اور فرانسیسیوں سے لفظی یا عملی لڑائی لڑنے میں مشغول تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مغربی استعمار کو اگر ختم نہ کیا گیا تو وہ اسلام کو مٹا ڈالے گا ۔ اس لیے   سب سے پہلا کام اس سے لڑ کر مسلم دنیا پر اس کے غلبہ کو ختم کرنا ہے۔ مسلم رہنماؤں کی لڑائی کا تو یک طرفہ جانی و مالی نقصان کے سوا کوئی اور نتیجہ نہیں نکلا۔ البتہ دوسری عالمی جنگ نے ان مغربی قوموں کو اتنا کمزور کر دیا کہ وہ ایشیا اور افریقہ سے اپنی فوجوں کو واپس بلالیں۔

اب مسلم ممالک مغرب کے سیاسی غلبہ سے آزاد ہو گئے۔ اس کے بعد ان ملکوں میں مقامی حکومتیں قائم ہوگئیں ۔ ان حکومتوں کے تمام ذمہ دارانہ مناصب پر وہ مسلمان قابض تھے جنھوں نے مغربی ملکوں میں تعلیم پائی تھی اور مغربی کلچر کو اپنا رکھا تھا۔ اب دوبارہ مسلم رہنما خود اپنے حکمرانوں سے لڑ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ "مغرب زدہ "مسلمان ہمارے لیے   سابق مغربی حکمراں سے بھی زیادہ برے ہیں ۔ ضروری ہے کہ سب سے پہلے ان کو اقتدار کی کرسیوں سے ہٹایا جائے۔ ورنہ یہ لوگ اسلام کا خاتمہ کر دیں گے اور آئندہ اسلام کے لیے   کام کرنے کے مواقع باقی نہیں رہیں گے۔ یہ ناکام جنگ تادم تحریر کسی  نہ  کسی  شکل میں جاری ہے۔ مگرکسی بھی ملک میں وہ تبدیلیٔ  اقتدار کے مرحلہ تک نہیں پہنچی۔

 اسلامی رہنماؤں کی اس سیاسی ناکامی کے باوجود اسلام کا نظریاتی قافلہ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے بلکہ وہ ہمیشہ سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ پیش قدمی کر رہا ہے۔

 واقعات بتاتے ہیں کہ بیسویں صدی کے نصف ثانی میں ہمیشہ سے زیادہ اسلامی لٹر یچر شائع ہوا ہے۔ ہمیشہ سے زیادہ اسلامی ادارے ساری دنیا میں قائم ہوئے ہیں ۔ ہمیشہ سے زیادہ تعداد میں لوگ اسلام قبول کر کے اسلام کے حلقہ میں شامل ہو رہے ہیں۔ وغیرہ اس قسم کے بے شمار واقعات بتاتے ہیں کہ سیاسی حالات خواہ کچھ ہوں ، اسلام کا سفر مسلسل جاری رہتا ہے۔ اسلام کو اللہ تعالٰی نے ایسی طاقت دے دی ہے جو کسی بھی خارجی سبب سے ختم ہونے والی نہیں۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ خارجی حالات کی مساعدت یا نا مساعدت سے بے پروا ہو کر اسلامی دعوت کے میدان میں سرگرم رہیں ، وہ سیاسی دفاع کے بجائے ہمیشہ نظریاتی اقدام کے میدان میں اپنا جہاد جاری رکھیں ۔

میسور کے سلطان ٹیپو انگریزوں سے لڑتے ہوئے ۱۷۹۹ء میں شہید ہو گئے۔ اقبال کے نزدیک یہ اتنا بڑا سانحہ تھا کہ انھوں نے لکھا کہ ٹیپو ہماری ترکش کا آخری تیر تھا جواب ہمارے پاس نہیں رہا:

ترکش ما را خدنگ آخریں

بیسویں صدی کے آغاز میں ترکی کی عثمانی خلافت ٹوٹنے لگی تو تمام مسلمان گھبرا اٹھے ۔ اس زمانے کے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی شبلی نعمانی کے اس شعر میں ملتی ہے:

زوال دولت عثماں زوال شرع وملت ہے          عزیزوفکر فرزند و عیال و خانماں کب تک

مگریہ مسلمانوں کے لکھنے اور بولنے والوں کی کو تا ہی تھی۔ انھوں نے اپنی کوتاہ فکری کی بنا پر اسلام کی طاقت کا کم تر انداز ہ کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کو کسی سلطان یاکسی سلطنت کی ضرورت نہیں۔ وہ خود اپنی طاقت سے زندہ رہتا ہے اور ترقی کرتا ہے ۔ کسی کی موت یا کسی حکومت کا ز وال اس کا راستہ روکنے والانہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom