آج اور کل
گریٹا گاربو (Greta Garbo) ایک مشہور امریکی ایکٹرس ہے ۔ وہ ۱۹۰۵ میں پیدا ہوئی ۔ اور ۱۹۹۰ میں اس کا انتقال ہوا ۔ وہ اسکرین کی ایک انتہائی مسحورکن (most glamorous) شخصیت سمجھی جاتی تھی ۔ مگر اپنی شہرت کے عین عروج کے زمانے میں ۱۹۳۶ میں وہ فلم سے ریٹائر ہوگئی اور نیو یارک کے ایک مکان میں مکمل تنہائی کی زندگی گزارنے لگی ۔ یہاں تک کہ اسی تنہائی میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ گر یٹا گار بونے پچاس سال سے زیادہ عرصہ تک تنہائی کی زندگی کیوں گزاری۔ یہ ایک اہم سوال ہے۔ اس کے بارے میں خود خاتون نے کبھی کوئی بیان نہیں دیا۔ اس کے ایک تبصرہ نگار نے اس کی بابت جو الفاظ لکھے ہیں اس کو ہم یہاں نقل کرتے ہیں :
Garbo took her moment, and when she realised that it was over she retired into her private world. She did not want the crowd to see the degrading of her beauty. It had to remain perfect or not be seen at all. What were her thoughts in her half century of exile from cinema? We will never know perhaps. But I would guess she suffered deeply but serenely. She must have watched the passing years go by with the same wisdom with which she endowed her great heroines.
گار بو اپنی قدر و منزلت کے اعلیٰ مقام تک پہنچ گئی۔ اور جب اس نے محسوس کیا کہ اب وہ ڈھلنے لگی ہے تو وہ اپنی تنہائی کی دنیا میں گوشہ نشین ہو گئی۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ لوگ اس کی کشش کو کم ہوتے ہوئے دیکھیں ۔ یا تو اس کو معیاری حالت میں نظر آنا تھا یا سرے سے نظر ہی نہیں آنا تھا۔ آدھی صدی تک سنیما سے علاحدگی کے بعد اس کے خیالات کیا تھے ، اس کو شاید ہم کبھی نہ جان سکیں گے۔ مگر میرا قیاس ہے کہ اس کو اپنی اس حالت کا شدید غم تھا۔ اس نے اپنے بعد کے سالوں کو اسی سمجھ داری سے گزارا جس کو اس نے اداکاری کے دوران ہیروئن کے اندر دکھایا تھا۔
انسان آج اپنے وجود کی جزئی نفی کو بھی برداشت نہیں کرتا ۔ کل اس کا کیا حال ہو گا جب اس کے وجود کی کلی نفی کی جائے گی، اور اس کے لیے کوئی گوشہ نہ ہوگا جہاں جا کر وہ اپنے آپ کو لوگوں کی نظروں سے چھپا سکے۔ کیسا عجیب ہے انسان اور کیسا عجیب ہے انسان کا معاملہ۔