سوچئے، سوچئے، سوچئے

اِسی طرح انسان جب پیدا ہو کر موجودہ زمین (planet earth) پر آتا ہے، تو وہ پاتا ہے کہ یہاں اس کے لیے ایک پورا لائف سپورٹ سسٹم (life-support system) موجود ہے۔ یہ لائف سپورٹ سسٹم اتنا مکمل ہے کہ کوئی قیمت دیے بغیر وہ انسان کی ہر چھوٹی اور بڑی ضرورت کو نہایت اعلیٰ صورت میں پورا کررہا ہے۔ زمین سے لے کر سورج تک پوری دنیا استثنائی طورپر انسان کی خدمت میں لگی ہوئی ہے۔

اس کے بعد وہ دن آتا ہے جب کہ انسان اچانک مرجاتا ہے۔ انسان اپنے مزاج کے اعتبار سے ابدی زندگی چاہتا ہے، لیکن سو سال کے اندر ہی یہ واقعہ پیش آتا ہے کہ ہر عورت اور مرد اپنی مرضی کے خلاف اِس دنیا کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

زمین پر پیدا ہونے والا ہر انسان دو چیزوں کا تجربہ کرتاہے۔ پہلے زندگی کا تجربہ، اور اس کے بعد موت کا تجربہ۔ اگر انسان سنجیدگی کے ساتھ ان واقعات پر سوچے تو وہ یقینی طورپر ایک بہت بڑی حقیقت کو دریافت کرے گا، وہ یہ کہ انسان کو پیدا کرکے اِس زمین پر آباد کرنا بطور انعام نہیں ہے، بلکہ وہ بطور امتحان ہے۔موجودہ دنیا میں انسان اپنے آپ کو آزاد محسوس کرتا ہے۔ یہ آزادی اِس لیے ہے تاکہ یہ معلوم کیا جائے کہ کون شخص اپنی آزادی کا صحیح استعمال کرتا ہے اور کون شخص اپنی آزادی کا غلط استعمال کرتا ہے۔ کون شخص بااصول زندگی گزارتا ہے اور کون شخص بے اصول زندگی کا طریقہ اختیار کرتا ہے۔

آدمی اگر سنجیدگی کے ساتھ غور کرے تو وہ اِس حقیقت کو پالے گا کہ موت دراصل خالق کے سامنے حاضری کادن ہے۔ انسان اپنی حقیقت کے اعتبار سے ایک ابدی مخلوق ہے، لیکن اس کی مدتِ حیات (life span) کو دو حصوں میں بانٹ دیاگیا ہے— موت سے قبل کی مدتِ حیات (pre-death period)، اور موت کے بعد کی مدتِ حیات(post-death period) ۔ موت سے پہلے کی مدتِ حیات امتحان (test) کے لیے ہے، اور موت کے بعد کی مدتِ حیات اُس کے سابقہ ریکارڈ کے مطابق، انعام یا سزا پانے کے لیے۔

انسان آج اپنے آپ کو اِس دنیا میں ایک زندہ اور باشعور وجود کی صورت میں پاتاہے۔ یہ زندہ اور باشعور وجود ایک مستقل وجود ہے۔ موت وہ دن ہے جب کہ یہ زندہ اور باشعور وجود اپنی اِسی موجودہ صورت میں عارضی دنیا سے نکالا جاتا ہے اوراس کو اِسی زندہ اور باشعور وجود کی حالت میں اگلی مستقل دنیا کی طرف منتقل (transfer) کردیاجاتا ہے۔

یہ لمحہ ہر عورت اور مرد پر لازماً آنے والا ہے۔ وہ ناقابلِ قیاس حد تک سنگین لمحہ ہوگا۔ موت کے بعد آنے والے اِس دورِ حیات میں یہی موجودہ انسان ہوگا، لیکن اس کے تمام اسباب اس سے ہمیشہ کے لیے چھوٹ چکے ہوں گے۔ اس کے پیچھے وہ دنیا ہوگی جو اس سے ہمیشہ کے لیے چھوٹ گئی، اور اس کے آگے وہ دنیا ہوگی جہاں اس کو کامل بے سروسامانی کے ساتھ ابدی طورپر رہنا ہے— دانش مند وہ ہے جو اِس آنے والے دن کے لیے اپنے آپ کو تیار کرے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom