موت کی خبر
ایک شخص کی عمر 75 سال ہوگئی۔ ابتدائی عمر میں اس کی صحت اچھی تھی۔ اب اُس کو بیماریاں لگ گئیں۔ یہ بیماری اس کے لیے موت کی خبر تھی۔ لیکن اس نے بیماری کو صرف علاج کا معاملہ سمجھا۔ اس نے مختلف ڈاکٹروں اور اسپتالوں سے رجوع کرنا شروع کردیا۔ جب اس کا ذاتی سرمایہ ختم ہوگیا تو اس نے قرض لے کر اپنا مہنگا علاج شروع کردیا۔ لیکن اس کو دوبارہ صحت حاصل نہ ہوسکی۔ چند سال بیمار رہ کر وہ مرگیا— یہ ایک انسان کی کہانی نہیں ہے، بلکہ یہی تقریباً تمام عورت اورمرد کی کہانی ہے۔
بڑھاپا ہر آدمی کے لیے اِس بات کی خبر ہوتا ہے کہ موت قریب آگئی۔ اِس کے بعد جب اس کو بیماریاں لگتی ہیںتو وہ آدمی کو مزید جھنجھوڑنے کے لیے ہوتی ہیں۔ وہ اِس لیے ہوتی ہیں کہ آدمی اگر سورہا ہے تو وہ جاگ جائے۔ اور اگر وہ جاگ گیا ہے تو وہ اٹھ جائے۔ اور اگر وہ اٹھ گیا ہے تو وہ چلنے لگے۔ بڑھاپا اور بڑھاپے کے بعد آنے والی کم زوری اور بیماری ہمیشہ اِس لیے آتی ہے کہ آدمی چونک اُٹھے۔ وہ موت سے پہلے موت کی تیاری کرنے لگے۔ وہ موت کے بعدآنے والے حالات پر سوچے اور اس کے مطابق، اپنی زندگی کی آخری منصوبہ بندی کرے۔
لیکن انسان واقعات سے سبق نہیں لیتا۔ بڑھاپا اور بیماری اُس کو موت کی خبر دیتے ہیں، لیکن وہ موت کے بارے میں سوچنے کے بجائے صرف علاج کے بارے میں سوچتا ہے۔ وہ ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے پیچھے دوڑتا ہے، یہاںتک کہ وہ ناامیدی کے ساتھ مرجاتا ہے۔ دوبارہ جو چیز اُس کو ملتی ہے، وہ تندرستی نہیں ہے، بلکہ موت ہے۔
یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو ہر آدمی روزانہ اپنے آس پاس کے ماحول میں دیکھتاہے، لیکن کوئی آدمی اُس سے سبق نہیں لیتا۔ اِس معاملے میں ہر آدمی اندھا بنا ہوا ہے۔ وہ صرف اِس انتظار میں ہے کہ موت اس کی آنکھ کھولے۔ لیکن موت کے بعد آنکھ کھلنا، کسی عورت یا مرد کے کچھ کام آنے والا نہیں۔