دردناک انجام

ہر آدمی اپنی ساری توانائی خرچ کرکے زیادہ سے زیادہ پیسہ کماتا ہے، صرف اِس لیے تاکہ وہ جہنم کا مہنگا ٹکٹ خرید سکے— یہ جملہ اکثر نہایت درد کے ساتھ میری زبان سے نکل جاتا ہے۔

آج کل کے لوگوں کو میں دیکھتا ہوں کہ وہ اپنا سارا وقت اوراپنی ساری طاقت پیسہ کمانے میں لگائے ہوئے ہیں۔ اُن کو رات دن بس ایک ہی دُھن لگی رہتی ہے، وہ یہ کہ کس طرح وہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمائیں۔ یہی وہ چیز ہے جس کو قرآن کی سورہ نمبر 102 میں تکاثر کہاگیا ہے، یعنی کماتے کماتے قبر میں پہنچ جانا اور پھر جہنم کا سامنا کرنا۔

آج کل یہ حال ہے کہ سیکولر لوگ اور نام نہاد مذہبی لوگ، دونوں ایک ہی چیز کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ اوروہ ہے ہر ممکن ذرائع سے زیادہ سے زیادہ دولت کمانا۔

پھر اِس دولت کا استعمال بھی صرف ایک ہے اور وہ ہے اپنی مادّی خوش حالی میں اضافہ کرنا۔ مکان اور سواری اور کپڑے جیسی چیزوں میں زیادہ سے زیادہ ترقی کرنا۔ اگر کوئی شخص بظاہر مذہبی ہے، تو وہ صرف رسمی معنوں میں مذہبی ہے۔ مقصد ِ زندگی کے اعتبار سے ہر ایک کا نشانہ صرف ایک ہے، اور وہ ہے مادّی ترقی۔

ہر آدمی کی زندگی ایک تلخ انجام پر ختم ہورہی ہے اوروہ ہے تمام مادّی ترقیوں کو چھوڑ کر اِس دنیا سے چلا جانا۔ یہ بے حد سنگین صورتِ حال ہے۔ اِس میں دنیا کے تقریباً تمام لوگ مبتلا ہیں۔ اپنے خیال کے مطابق، وہ ترقی کی طرف جارہے ہیں، مگر موت ہرایک کو بتارہی ہے کہ تمھارا سفر صرف تباہی کے گڑھے کی طرف تھا، نہ کہ ترقی کی منزل کی طرف۔

کیسا عجیب ہے انسان کا یہ انجام کہ وہ اپنے بہترین وقت اور اپنی بہترین توانائی کو خرچ کرکے لَتَرَوُنَّ الْجَــحِيْمَ ( 102:6) کا مصداق بن رہا ہے، یعنی جنت کا خواب دیکھنے والا، آخر کار اپنے آپ کو جہنم کے گڑھے میں گرا ہوا پائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom