جنت کا مستحق کون
جنت خوشیوں اور راحتوں کی ایک ناقابلِ قیاس دنیا ہے۔ جنت صرف اُن لوگوں کو ملے گی جو ناقابلِ قیاس کردار کی قیمت دے کر، اس کا استحقاق ثابت کردیں۔ جنت، ابدی خدا کے پڑوس میں ابدی سیٹ حاصل کرنے کا نام ہے (القمر، 54:55)۔ اِس قسم کی غیر معمولی اقامت گاہ صرف انھیں خوش قسمت لوگوں کو مل سکتی ہے جواُس کی اعلیٰ قیمت دینے کا حوصلہ کرسکیں۔
جنت کی ناقابلِ قیاس سیٹ کو پانے کے لیے انسان کو ناقابلِ قیاس عمل کا ثبوت دینا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آدمی ناقابلِ مشاہدہ (unobservable) کو قابلِ مشاہدہ (observable) بنا سکے۔ وہ زمان و مکان (time and space) کے اندررہتے ہوئے، زمان ومکان کے باہر دیکھنے والی نگاہ پیدا کرے۔ وہ الفاظ کے تاریک جنگل میں معانی کی روشنی کو پاسکے۔ وہ خواہشوں کے سمندر میں رہتے ہوئے، اپنے آپ کو اِس سمندر میں ڈوبنے سے بچائے۔ وہ انانیت (egoism) کا پہاڑ ہوتے ہوئے، اپنے آپ کو بے انا (egoless) بنا سکے۔ وہ بدخواہ لوگوں کی بھیڑ میں رہتے ہوئے، اپنے آپ کو لوگوں کا خیر خواہ (well wisher) بنائے۔ وہ ایک کم زور انسان ہوتے ہوئے، ایک طاقت ور انسان کا رول ادا کرے۔ وہ کامل آزادی کا مالک ہوتے ہوئے، اختیارانہ طورپر اپنے آپ کو سرینڈر کردے۔ وہ نہ بولے ہوئے الفاظ کو سنے، اورنہ دکھائی دینے والی حقیقت کا اعتراف کرے۔ وہ جھوٹ سے بھری ہوئی دنیا میں سچ بولنے کا ثبوت دے۔ وہ بددیانتی (dishonesty) کے ماحول میں، دیانت داری (honesty) کے رویہ پر قائم رہے۔
خدا کے فرشتے دن رات سرگرم ہیں کہ وہ اُن لوگوں کی فہرست تیار کریں جو آخرت میں خدا کی جنت میں داخلے کے مستحق قرار پائیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی اعلیٰ معرفت نے ان کو اِس قابل بنایا کہ انھوںنے ہر دوسری چیز سے اپنی توجہ ہٹا کر صرف ایک خدا کو اپنا سپریم کنسرن (supreme concern) بنا لیا۔ جن کا حال یہ تھا کہ ان کے شوقِ جنت نے ان کے لیے دنیا کی ہر پر کشش چیز کو بے کشش بنا دیا۔ خدا کی عظمت (glory of God)کے احساس نے جن کے اندر سے فخر (pride)اور بڑائی کے تمام جذبات کو مٹا دیا۔ خدا کی پکڑ کے اندیشے نے جن کا یہ حال کیا کہ لذتوں کے درمیان رہتے ہوئے، لذتوں سے محظوظ ہونا ان کے لیے ممکن نہ رہا۔ جن کا حال یہ ہوا کہ جو آوازیں دوسروں کے لیے قابلِ سماعت آوازیں تھیں، وہ ان کے لیے ناقابلِ سماعت آوازیں بن گئیں۔ جن کو دنیا کی ترقی اور دنیا کی محرومی، دونوں یکساں طورپر بے معنیٰ نظر آنے لگیں۔ جن کا حال یہ تھا کہ اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے بجائے، ان کے لیے یہ کہنا زیادہ محبوب بن گیا کہ — میں غلطی پر تھا:
I was wrong
جنت ایک حقیقی مقام ہے۔ وہ حقیقی اوصاف کی قیمت ہی پر کسی کو حاصل ہوگی۔ جنت میں وہ انسان بسائے جائیں گے جو ربانی اوصاف کے حامل ہوں۔ جو لوگ موجودہ دنیا میں اپنے آپ کو اِن ربانی اوصاف کا حامل بنائیں، وہی وہ لوگ ہیں جو جنت میں بسائے جانے کے قابل ٹھیریں گے۔ جنت کسی کو پُراسرار اسباب کے تحت نہیں ملے گی، بلکہ وہ کامل طورپر معلوم اسباب کے تحت ملے گی۔ اور وہ معلوم اسباب یہی ہیں کہ موجودہ دنیا میں آدمی اپنے آپ کو اِن ربّانی اوصاف کا حامل بنائے۔ جنت سچے انسانوں کی کالونی ہے۔ موجودہ دنیا میں انھیں سچے انسانوں کا انتخاب (recruitment) کیا جارہا ہے۔ موجودہ دنیا کی زندگی میں جو لوگ کامل طور پر سچے انسان ثابت ہوں، وہی جنت کی ابدی دنیا میں بسائے جانے کے قابل ٹھیریں گے۔