سب سے بڑا مسئلہ

ملک کی تقسیم (1947) سے پہلے ہندستانی مسلمانوں کے درمیان دو قسم کی قیادتیں ابھریں۔ ایک باریش قیادت اور دوسری بے ریش قیادت ۔ بظاہر دونوں کے درمیان زبر دست اختلافات تھے۔ ایک متحدہ ہندستان کی حامی تھی ، اور دوسری منقسم ہندستان کی حامی ۔ مگر اس اعتبار سے دونوں یکساں تھے کہ دونوں نفرت کی زمین پر کھڑے ہوئے تھے۔ ایک کا سرمایہ نفرتِ انگریز تھا ، اور دوسرے کا سرمایہ نفرتِ ہندو ۔

باریش قیادت کی نفرت کا نشانہ انگریز تھا ۔ اگر مسلمانوں نے باریش قیادت کا ساتھ دیا ہوتا تو انگریز کے ہندستان سے چلے جانے کے بعد شاید نفرت کی آگ ٹھنڈی پڑ جاتی اور مسلمان دوبارہ معتدل زندگی گزارنا شروع کر دیتے ۔ مگر مخصوص اسباب کے تحت بے ریش قیادت کو کامیابی حاصل ہوئی۔ مسلمانوں کی بیشتر تعداد بے ریش قیادت کے جھنڈے کے نیچے جمع ہو گئی ۔ چونکہ بے ریش قیادت کی نفرت کا نشانہ ہندو تھا ، اور ہند و تقسیم کے بعد بدستور اپنی حالت پر باقی رہا، ہندستانی مسلمانوں کے لیے اندرونی حریف کے طور پر، اور پاکستانی مسلمانوں کے لیے سرحدی حریف کے طور پر، نتیجہ یہ ہوا کہ نفرت والی سیاست کا تسلسل بدستور سرحد کے دونوں طرف جاری رہا۔

یہ بات خواہ کتنی ہی زیادہ تلخ ہو، مگر یہ حقیقت ہے کہ موجودہ مسلمانوں کا واحد سرمایہ جس پر وہ جی رہے ہیں وہ محبت نہیں بلکہ نفرت ہے۔ اس کا کھلا ہوا ثبوت یہ ہے کہ ان کے درمیان وہی اخبارات سب سے زیادہ پڑھے جاتے ہیں جو انھیں نفرت کی شراب پلائیں۔ ان کے درمیان وہی افراد قائد بن کر ابھرتے ہیں جو نفرت کے لہجے میں بات کریں ۔ وہ اِنہیں نعروں پر سب سے زیادہ متحرک ہوتےہیں جن کے اندر نفرت کی چاشنی موجود ہو ۔

 مسلمانوں کی نجات کی واحد صورت یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو نفرت کے اس گڑھے سے نکالیں اور محبت کی زمین پر کھڑے ہونے کی کوشش کریں۔ ورنہ یقینی ہے کہ وہ خدا کی پکڑ میں آجائیں گے ، اور انہیں کے ساتھ ان کے وہ اکابر بھی جو مسلمانوں کو اس خلافِ اسلام مشغلے میں دیکھتے ہیں،پھر بھی وہ انھیں نہیں ٹوکتے ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom