کرنے کا کام

مسلمانوں کو دوبارہ اٹھانے کے لیے اس وقت جو کام کرنا ہے، اس کو تین عنوانات کےتحت بیان کیا جا سکتا ہے–– تزکیۂ افراد ، احیاءِ دعوت ، اور تعمیرِ ملت ۔

 قرآن میں بتایا گیا ہے کہ طولِ امد کے بعد قساوت پیدا ہو جاتی ہے (الحدید: 16) یعنی بعد کی نسلوں میں اسلام زندہ شعور کی سطح پر باقی نہیں رہتا بلکہ بے حسی کی سطح پر پہنچ کرٹھہر جاتا ہے جس کا دوسرا نام جمود ہے ۔ اس وقت ضرورت ہوتی ہے کہ ایمان و اسلام کو دوبارہ ان کے زندہ شعور کا حصہ بنایا جائے ۔ ایمان کی بجھی ہوئی راکھ کو دوبارہ بھڑکتا ہوا شعلہ بنا دیا جائے۔ اسی کو تزکیہ کہا گیا ہے ۔

 دوسری چیز دعوت ہے جو قرآن کے مطابق (الحج : 78) امت مسلمہ کا نصب العین ہے اور جس کے اوپر اس کے عزت و غلبہ کا انحصار ہے۔ موجودہ زمانےکے مسلمان اس فریضہ کو فراموش کر چکے ہیں ۔ آج کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ مسلمانوں میں دعوت کا شعور پیدا کیا جائے اور ان کےدرمیان دعوت الی اللہ کے کام کو زندہ کیا جائے ۔ اس کے بغیر وہ خدا کی مدد کے مستحق نہیں ہو سکتے۔

 تیسری چیز تعمیر ملت ہے جس کو قرآن میں قیام (النساء : 5) اور قوت (الانفال: 60) سےتعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی مادی اسباب کی فراہمی۔ دنیوی اعتبار سے مسلمانوں کا اس قابل ہونا کہ وہ دوسری قوموں کے مقابلے میں خود کفیل اور باعزت زندگی گزار سکیں ۔

بد قسمتی سے ہمارے لیڈروں نے مذکورہ تینوں کاموں میں سے کوئی ایک کام بھی نہیں کیا ۔ موجودہ زمانے کے مسلم قائدین نے بظاہر بہت سی تحریکیں چلائی ہیں اور چلا رہے ہیں۔ مگر یہ تمام تحریکیں قیادت کی تعمیر کرنے والی ہیں نہ کہ ملت کی تعمیر کرنے والی ۔ الرسالہ کا مشن اسی خلا کو پر کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے ۔ جن لوگوں کا دل یہ گواہی دے کہ الرسالہ کا مشن ہی موجودہ زمانہ میں صحیح مشن ہے ، ان پر فرض کے درجہ میں ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ الرسالہ کو پھیلائیں۔ ایجنسی یا دوسرے طریقوں سے وہ اس کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کریں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom