عمارت ڈھ گئی

3 مئی 1988  کو دہلی کے اخبارات کے صفحۂ اول پر ایک دردناک تصویر چھپی ہوئی تھی ۔ ایک عمارت زمین پر گر کر کھنڈر ہو گئی ۔ تصویر کے ساتھ جلی الفاظ میں لکھا ہوا تھا  ––––– جموں اسپتال کی عمارت منہدم :

Jammu hospital collapsed

قصہ یہ ہے کہ جموں میں سرکاری فنڈ سے بچوں کا ایک اسپتال بنایا گیا۔ اس کی تین منزلہ عمارت صرف تین سال پہلے 1985  میں بن کر تیار ہوئی تھی ۔ اب اس میں با ضابطہ کام شروع ہو گیا تھا۔ اچانک اس کے ایک حصے میں شگاف ظاہر ہوا۔ اس کے بعد رات بھر تیز بارش ہوتی رہی ۔ یہاں تک کہ 2 مئی کو صبح ساڑھے چھ بجے یہ پختہ عمارت دھڑام سے گر پڑی ۔ ایک اندازہ کے مطابق تقریباً  ایک سو کی تعداد میں عملہ کے افراد ، مریض اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے لوگ دب کر مر گئے ۔ انڈین اکسپریس (3 مئی  1988) کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ انہدام کا سبب یہ تھا کہ اس میں گھٹیا قسم کا تعمیری سامان لگایا گیا تھا :

It is believed to have collapsed due to the use

of inferior quality construction material.

پختہ عمارت کا یہ انہدام ،اس طرح کے دوسرے واقعات کی طرح ،محض ایک معمولی حادثہ نہیں ۔ یہ خدا کا الارم ہے ۔ یہ دنیوی واقعہ کی زبان میں آخرت میں ہونے والے واقعہ کی پیشگی اطلاع ہے ۔

موجودہ دنیا میں بہت سے لوگوں کی مصلحت پرستی اور ان کی استحصالی ذہنیت انھیں یہ موقع دے رہی ہے کہ وہ اپنی شخصیت کی شاندار عمارتیں کھڑی کریں ۔ وہ اپنے چاروں طرف عظمت کی پُر بہار فصل اگائیں ۔ مگر آخرت کے اعتبار سے یہ "ناقص سامان" کے اوپر اپنی تعمیر کھڑی کرنا ہے۔موجودہ دنیا کی عمارتیں قیامت کے آتے ہی ڈھ پڑیں گی ۔ لوگ دیکھیں گے کہ جہاں پہلے اونچا محل کھڑا ہوا تھا وہاں اب برباد کھنڈر کے سوا اور کچھ نہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom