ردِّ عمل

سعید نورسی (1960 – 1873 ء) ترکی کے ایک عالم اور مجاہد تھے ۔ وہ بے حد ذہین اور قابل آدمی تھے ۔ ترک حکومت کے خلاف ان کے پرجوش بیانات کی وجہ سے حکومت ان کی مخالف ہو گئی ۔ وہ گرفتا ر کر لیے گئے ۔ وہ فوجی عدالت کے سامنے پیش کیے گئے۔ وہاں انھوں نے بیان دیتے ہوئے کہا : لَوْ أَنَّ لِي أَلْفَ رُوْحٍ لَمَا تَرَدَّدْتُ أَنْ أَجْعَلَهَا فِدَاء لِحَقِيقَةٍ وَاحِدَةٍ مِنْ حَقَائِقِ الْإِسْلَامِ   . (دعوة الحق ، رباط ، نومبر 1985 ، صفحہ 80) اگر میرے پاس ایک ہزار روح ہوتی تب بھی میں اس سے نہ ہچکچا تا کہ ان سب کو اسلام کی حقیقتوں میں سے کسی ایک حقیقت کے لیے قربان کردوں۔

سعید نورسی تعلیم اور مطالعہ میں مشغول تھے کہ ایک واقعہ گزرا جس نے ان کی زندگی کو مجاہدانہ زندگی بنا دیا : وَفِي هَذِهِ الْأَثْنَاءِ قَرَأ بَدِیْعُ الزَّمَانِ فِي الْجَرَائِدِ الْمَحَلِّيَّةِ أَنَّ وَزِيرَ الْمُسْتَعْمَرَات الْبِرِيطَانِيّ غُلَاد سِتُونَ صَرَّحَ فِي مَجْلِسِ الْعُمُوم الْبِرِيطَانِيّ وَهُو يُخَاطَب النُّوَّاب و بِيَدِهِ نُسْخَةٌ مِنَ الْقُرْانِ الْكَرِيمِ قَائِلًا : مَا دَامَ هَذَا الْقُرْانُ بِيَدِ الْمُسْلِمِينَ فَلَنْ نَسْتَطِيعَ أَنْ نَحْكُمهم۔ لِذَلِكَ فَلَا مَنَاص لَنَا مِنْ أَن نُزِيلُه مِنْ الْوُجُودِ أَوْ نَقْطَعُ صِلَةُ الْمُسْلِمِينَ بِهِ . (صفحہ  78) (1894 کے دوران) بدیع الزمان سعید النورسی نے بعض مقامی اخبارات میں پڑھا کہ برطانیہ کے وزیر نو آبادیات گلیڈسٹون نے برطانی دارالعوام ميں تقریر کی۔ ان کے ہاتھ میں قرآن تھا اور انھوں نے نمائندگان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ : جب تک یہ قرآن مسلمانوں کے ہاتھ میں رہے گا ہم ان کے اوپر اپنا حکم نہیں چلا سکتے۔ اس بنا پر ہمارے لیے اس کے سوا کوئی صورت نہیں کہ یا تو اس کتاب کا وجود مٹا دیں یا مسلمانوں کارشتہ اس سے کاٹ دیں ۔

سعید نورسی کے اندر یہ تڑپ نہیں اٹھی کہ وہ "گلیڈ اسٹون" کو گمراہی سے نکالیں اوراس کو جنت کا راستہ دکھانے کی کوشش کریں۔ البتہ اس نے سعید نورسی کی مقدس کتاب کی توہین کر دی تو وہ بھڑک اٹھے ۔ یہی موجودہ زمانے میں تمام مسلم شخصیتوں کا حال رہا ہے ۔ مثبت مقصد کے لیے وہ نہ اٹھ سکے ۔ البتہ ردِّ عمل کے جذبے کے تحت وہ کبھی ایک کے خلاف جھنڈا لے کر کھڑے ہو گئے اور کبھی دوسرے کے خلاف ۔

اسلام مثبت حقیقتوں کا دین ہے۔ وہ رد ِّعمل کے تحت بھڑک اٹھنے کا نام نہیں۔ مومن وہ ہے جو خدا کی عظمتوں کو دریافت کرے اور اس میں جینے والا بن جائے ۔ وہ کائنات میں خدا کی نشانیوں کو پڑھے اور اس کے ذہن میں ربانی علوم کا چشمہ پھوٹ نکلے۔ وہ غیب کے پردہ کو پھاڑ کر جنت اور جہنم کو دیکھ لے اور پھر شدید ترین طور پر اس بات کا حریص بن جائے کہ خدااس کو جہنم کی آگ سے بچائے اور اس کو جنت کے باغوں میں داخل کرے ۔

اسی معرفت کا نام ایمان و اسلام ہے ۔ اور یہ ایمان و اسلام اپنی آخری انتہا پر پہنچ کر دعوت بن جاتا ہے ۔

سعید نورسی نے پُر جوش طور پر کہا تھا کہ اسلام کی باتوں میں سے کسی ایک بات کا مسئلہ بھی ہو تو وہ اس کے لیے اپنا پورا وجود صرف کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بظاہر ان کے یہ الفاظ تمام اسلام کو سمیٹے ہوئے ہیں۔ لیکن گہرائی کے ساتھ دیکھئے تو اس کا تعلق صرف جزئی اسلام سے ہےنہ کہ کُلی اسلام ہے ۔

 ایک غیر مسلم شخص کا قرآن کے خلاف گستاخی کرنا اسلام کے مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے اسی طرح اسلام کا ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ اس غیر مسلم کو اور اس کے جیسے دوسرے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت پہنچائی جائے۔ سعید نورسی اور ان کے جیسے دوسرے لوگ اول الذکر اسلامی مسئلہ کے لیے تو بہت تڑپے ۔ مگر ثانی الذکر اسلامی مسئلہ کے لیے ان میں سے کسی کے اندر تڑپ پیدا نہیں ہوئی۔ یہی موجودہ زمانے کے تمام مسلم مجاہدین کا معاملہ ہے ۔ وہ دوسروں سے نفرت کرنے کے مجاہد بنے ، مگر وہ دوسروں سے محبت کرنے کے مجاہد نہ بن سکے ۔ لوگوں کو جہنم میں داخل کرنے کے لیے انھوں نے بہت سرگرمی دکھائی ، مگر وہ اس کے لیے سرگرم نہ ہو سکے کہ لوگوں کو خدا کی رحمتوں کے سایےمیں پہنچائیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom