خبر نامہ اسلامی مرکز - 39
1۔سان فرانسسکو کی پیسفک نیوز اینڈ سروس (Pacific News and Services) کےنمائندہ مسٹر کروبر (A.R. Kroeber) نے "اسلام اور ہندستانی مسلمان " کے مسئلہ پر صدر اسلامی مرکز کا تفصیلی انٹرویو لیا۔ یہ انٹرویو اسلامی مرکز میں 22 فروری 1988 کو ریکارڈ کیا گیا ۔ اس انٹرویو کا خلاصہ الرسالہ انگریزی میں ان شاء اللہ شائع کر دیا جائے گا۔
2۔حقیقت کی تلاش نامی کتاب کا ہندی ترجمہ چھپ کر آ گیا ہے ۔ اس کا ہندی نام "سچائی کی تلاش " ہے اس کی زبان بالکل سادہ اور عام فہم رکھی گئی ہے تاکہ ہر آدمی اس کو سمجھ سکے۔ شائقین حضرات اس سلسلےمیں دفتر سے رابطہ قائم کریں۔
3۔پاکستان کے ایک کثیر الاشاعت اخبار نے یہ سلسلہ شروع کیا ہے کہ وہ ہر روز اسلامی مرکز کی کتاب" اللہ اکبر" کے ایک صفحہ کا مضمون نمایاں طور پر شائع کرتا ہے ۔ اس کےلیے اس نے ایک خصوصی بلاک بنوایا ہے جس کا نمونہ یہاں درج کیا جا رہا ہے۔
4۔نئی دہلی کے ایک مشترک اجتماع (11فروری 1988) میں صدر اسلامی مرکزنے اسلام کے تصورِ آخرت پر تقریر کی۔ انھوں نے بتایا کہ اسلامی نقطۂ نظر سے انسانی زندگی کے دو حصے ہیں۔ بہت چھوٹا حصہ موجودہ دنیا میں ہے اور زیادہ بڑا حصہ موت کے بعد آنے والی دنیا میں۔ موجودہ زندگی اگلی طویل تر زندگی کی تعمیر کا ابتدائی مرحلہ ہے۔
5۔دہلی کے ایک ہندو بزرگ جو الرسالہ پابندی کے ساتھ پڑھتے ہیں، انھوں نے" حیات طیبہ" کے 50 نسخے خرید کر اپنے حلقہ کے درمیان تقسیم کیے۔ حیات طیبہ قرآن کی منتخب آیتوں کا مجموعہ ہے جو اردو اور انگریزی میں مرکز سے شائع کیا گیا ہے۔
6۔نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا نے کتابوں کی قومی نمائش (National Exhibit) کا اہتمام کیا ہے ۔ اس کے تحت ملک میں چھپنے والی مختلف زبانوں کی کتابوں میں سے 2500 ممتاز کتابوں (Outstanding Books) کا انتخاب کیا گیا ۔ یہ منتخب کتا بیں مذکورہ مرکزی ادارہ کے تحت دہلی کی عالمی نمائش (فروری 1988) میں رکھی گئیں اور اس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ان کی نمائش کا انتظام کیا گیا۔ اس قومی نمائش کے لیے اسلامی مرکز کی متعدد انگریزی اور اردو کتابوں کا انتخاب کیا گیا ہے ان کتابوں کا ذکر نیشنل بک ٹرسٹ مطبوعہ کیٹلاگ میں حسبِ ذیل صفحات پر موجود ہے : 23 ، 51،150،170،172۔
7۔ایک صاحب اپنے خط (19 فروری 1988) میں لکھتے ہیں : میرے ایک دوست نے الرسالہ کی بہت تعریف کی۔ پڑھا تو واقعی اس کے تمام مضامین پسند آئے۔ الرسالہ کا ایک ایک پرچہ ایک بیش بہا خزانہ کے مشابہ ہے۔ اس لیے میں تو الرسالہ کو ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالتا ہوں ۔ اور جس وقت الرسالہ میرے ہاتھوں میں ہوتا ہے تو میں گرد و پیش سے بے خبر اس میں کھو جاتا ہوں ۔ اس کو پڑھتے وقت ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم اندھیرے سے اُجالے میں آگئے ۔ سطحیت سے سوچنے کے بجائے گہرائی سے سوچنے کی طرف منتقل ہو گئے۔ ایک صفحہ پڑھتے وقت یہ محسوس ہوتا ہے کہ کب یہ پورا ہو جائے اور دوسرے صفحہ پر ہم کوئی دوسرا پیغام پڑھیں مجھے افسوس ہے کہ پہلے میں ایک عرصہ تک الرسالہ کے بارے میں کیوں تعصب کا شکار رہا ( ابرار احمد رفعت ، سورت)
8۔اسلامی مرکز 1970 میں قائم ہوا۔ اس وقت سے اب تک وہ دعوتی اور تعمیری سرگرمیوں میں مسلسل مشغول ہے۔ اسلامی مرکز کی تعمیری مہم کو مؤثر طور پر جاری رکھنے کے لیے آپ کے مالی تعاون کی شدید ضرورت ہے ۔ اسی طرح انگریزی الرسالہ کے خسارہ کی تلافی بہت ضروری ہے۔ امید کہ ہمارے ہمدرد اس پہلو پر توجہ فرمائیں گے۔ رقم روانہ کرتے ہوئے مد کی صراحت ضرور فرما دیں۔