اصل دین

ایک صاحب نے پر جوش طور پر لکھا ہے کہ "توحید صرف ذاتی عقیدہ یا انفرادی عبادت کا نام نہیں ۔ اس سے بڑھ کر توحید یہ ہے کہ اللہ کی حکمرانی کو تمام انسانوں کے اوپر قائم کیا جائے ۔ اللہ کے سیاسی اور اجتماعی قوانین کو سارے عالم میں غالب اور نافذ بنا دیا جائے"۔

 بظاہر یہ ایک بے ضرر کلام معلوم ہوتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ بالکل لغو کلام ہے ۔ وہ تحریف دین کی حد تک قابل ِاعتراض ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصنف نے عقیدہ کو محض اقرار اور عبادت کو صرف مراسمِ پرستش کی ادائیگی کے ہم معنیٰ سمجھا ہے ۔ حالاں کہ یہ عقیدہ اور عبادت کی تصغیر ہے ۔

عقیدہ سے مراد صرف تلفظ ِکلمہ یا اقرار لسانی نہیں ہے۔ عقیدہ ایک شعوری سفر کی منزل یا ایک ذہنی انقلاب کی تکمیل ہے۔ عقیدہ ایک عظیم ترین روحانی تجربہ ہے یہ اس نا قابل بیان ربانی حالت کا نام ہے جب کہ ایک بندہ حقیقت اعلیٰ کے سمندر میں نہاتا ہے ، جب وہ ایک ابدی نور سےروشن ہو کر چمک اٹھتا ہے ۔

اسی طرح عبادت کو صرف کچھ ظاہری مراسم کی ادائیگی کے ہم معنی سمجھنا ، عبادت سےسراسر نا واقفیت کا ثبوت ہے۔ عبادت اس کائنات کا عظیم ترین واقعہ ہے ۔ عبادت اس لرزه خیز لمحہ کا نام ہے جب کہ عاجز ِمطلق قادرِ مطلق سے ملاقات کرتا ہے ۔ جب کہ ایک با اختیار انسان خود اپنے ارادہ سے اپنے کو بے اختیار بنا لیتا ہے ۔ جب وہ حقیقتِ واقعہ کا آزادانہ اعتراف کرتے ہوئے اپنے آپ کو ہمہ تن اللہ کے آگے ڈال دیتا ہے ۔ عبادت اس کائنات کے اس نادر ترین لمحہ کا نام ہے جب کہ ایک بندہ رب العالمین کے آگے ڈھ پڑتا ہے حالاں کہ وہ ایسا کرنے کے لیے مجبور نہ تھا ۔

عقیدہ اور عبادت دین خداوندی کا جزء نہیں، وہ دین خداوندی کی اصل ہیں۔ جہاں یہ اصل موجود ہو وہاں لازماً  دوسری تمام مطلوب چیزیں بھی موجود ہوں گی۔ جہاں یہ اصل نہیں وہاں بقیہ چیزوں میں سے کوئی چیز بھی پائی نہیں جا سکتی ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom