زاویۂ نظر کی غلطی

منشی پریم چند (1936 – 1880)کو ناول نگاری میں اگر چہ غیر معمولی مقام ملا مگر وہ نہایت سادہ مزاج کے آدمی تھے۔ اور شہرت سے بہت دور رہنا چاہتے تھے ۔ ان کے ایک دوست مسڑجے نند کمار لکھتے ہیں کہ پریم چند کو میں نے پایا کہ وہ بڑے بننے کے پیچھے نہیں ہیں ، سچا بننا ان کا مقصد ہے۔ میں نے انھیں بار بار دیکھا ہے وہ دھوم دھام کے آدمی نہیں تھے ۔ وہ ہمیشہ کسی اور گہری سچائی کے خواہاں رہتے تھے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ ہم نے ایک لٹریری کا نفرنس میں صدر بنا کر پریم چند کو دہلی بلایا۔ لیکن وہ آنے کو راضی ہی نہ ہوتے تھے۔ خط لکھا ، تار دیے ، لیکن انھوں نے لکھا، تم ذاتی طور پر بلاؤ تو آجاؤں لیکن کا نفرنس کی تہمت کیوں دیتے ہو ۔ آخر رضا مندی دی بھی تو تار میں لکھا :

Reaching the protest

مسٹر جے نند کمار لکھتے ہیں کہ ایک بات پر اکثر ان کے ساتھ میری بات چیت ہوئی اور وہ ہے ایشور اور دھرم ۔ وہ ایشور کے وجود کے قائل نہیں تھے۔ کیوں کہ وہ دیکھتے تھے کہ ایشور اور دھرم اچھے سے زیادہ برے کام میں لائے جاتے تھے۔ وہ پوچھتے ، دنیا میں زور ہے ، ظلم ہے ، لوگ ستائے جاتے ہیں اور بھوکوں مرتے ہیں ۔ چاروں طرف دکھ کی چیخ پکار ہے تم اس ایشور کو مانو گے جو اس سب کی اجازت دیتا ہے ۔ وہ مصیبت زدوں کی حالت دیکھ کر خدا کے منکر ہو جاتے تھے (کیا خوب آدمی تھا)

 منشی پریم چند نہایت نیک مزاج آدمی تھے مگر دنیا کے حالات کو انھوں نے صحیح رخ سے نہ دیکھا۔یہی وجہ ہے کہ وہ حالات کی معنویت کو سمجھ نہ سکے اور خدا کے منکر ہو گئے ۔ موجودہ دنیا کو سمجھنے کا راز یہ ہے کہ اس کو اس نظر سے دیکھا جائے کہ وہ "دار الامتحان" ہے ۔ یہی موجودہ دنیا کو دیکھنے کا صحیح زاویہ ہے اور کسی چیز کا مطالعہ اسی وقت صحیح ہوتا ہے جب کہ اس کو صحیح زاویہ سے دیکھا جائے ۔

موجودہ دنیا کو آخرت سے الگ کر کے دیکھا جائے تو مذکورہ نقطۂ نظر درست نظر آئے گا۔ لیکن اس کو آخرت سے ملا کر دیکھیے تو موجودہ خرابیاں معقول معلوم ہونے لگتی ہیں۔ کیوں کہ دار الامتحان ہونے کا تقاضا ہے کہ لوگوں  کو عمل کی آزادی ہو۔ اور جب تمام لوگوں کو آزادی ہوگی تو کوئی صحیح کرے گا اور کوئی غلط ، اور پھر وہی صورت حال پیش آئے گی جو موجودہ حالت میں دنیا میں دکھائی دے رہی ہے ۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom