ماضی اور حال کا فرق
پروفیسر ہولٹ (P.M. Holt) اور دوسرے مستشرقین نے اسلامی تاریخ پر ایک کتاب تیار کی ہے جو حسبِ ذیل نام سے چار جلدوں میں شائع ہو چکی ہے :
The Cambridge History of Islam
اس کتاب کی جلد 2- بی کے ایک باب میں تفصیل کے ساتھ دکھایا گیا ہے کہ ماضی میں اسلام نے مغربی دنیا کے علوم اور تہذیب پر نہایت گہرے اثرات ڈالے۔ اس کا عنوان ہے :
Literary impact of Islam on the modern West
اس باب کے آخر میں مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ قرون وسطی کے دوران علم کا بہاؤ تقریبا ًتمام ترمشرق سے مغرب کی طرف تھا، جب کہ اسلام مغرب کا معلم بنا ہوا تھا ، اب موجودہ زمانے میں صورتحال اس کے برعکس ہے ، اب یہ بہاؤ مغرب سے مشرق کی طرف جاری ہے :
Whereas during the Middle Ages the trend was almost entirely from East to West (when Islam acted as the teacher of the West), in modern times the direction of influence has been reversed (pp. 888-89).
ماضی میں مسلمان دنیا کے معلم تھے ، موجودہ زمانے میں وہ دنیا کے شاگرد بن گئے ۔اس فرق میں اس سوال کا جواب چھپا ہوا ہے کہ مسلمان ماضی میں قوموں کے درمیان با عزت کیوں اور حال میں وہ قوموں کے درمیان بے عزت کیوں ہو گئے ہیں ۔
موجودہ زمانے کے مسلمان ساری دنیا میں صرف ایک کام کر رہے ہیں ۔ وہ اپنی محرومی پراحتجاج کرنے میں مشغول ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے اپنی دنیا کے قانون کو موجودہ زمانے میں بدل دیا ہے ۔ پچھلے زمانے میں اگر یہ قانون تھا کہ دینے والا پائے ، تو اب یہ قانون ہے کہ احتجاج اور مطالبہ کرنے والوں کو دیا جائے۔
اگر اللہ تعالیٰ نے اپنی دنیا کے قانون کو نہیں بدلا ہے تو مسلمانوں کا موجودہ مشغلہ صرف ان کی بر بادی میں اضافہ کرنے والا ثابت ہو گا۔ اس سے زیادہ اور کچھ نہیں۔