اعتراف اور بے اعترافی
انسان دو قسم کے ہوتے ہیں ۔ ایک وہ جن کے اندر اعتراف کا مادہ نہ ہو۔ دوسرا انسان وہ ہے جس کے سامنے حق واضح ہو کر آئے تو وہ اس کا اعتراف کرلے ۔ قرآن میں دونوں قسم کےانسان کی مثالیں دی گئی ہیں ۔
ایک انسانی کردار وہ ہے جس کا ذکر سورہ مریم میں کیا گیا ہے ۔ حضرت مریم نہایت پاکباز خاتون تھیں ۔ وہ فلسطین کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئیں ۔ اللہ تعالیٰ کی حکمتِ خاص کے تحت ان کے یہاں بغیر باپ کے ایک لڑکا پیدا ہوا۔ یہ ایک پاکدامن خاتون کے لیے بڑی سخت آزمائش تھی ، تا ہم فرشتہ کی ہدایت پر وہ گود کے بچہ کو لے کر شہر میں آئیں ۔ یہود نے جب ایک غیر شادی شدہ خاتون کو اس حال میں دیکھا کہ وہ ایک چھوٹا بچہ گود میں لیے ہوئے ہے تو انھوں نے کہا : اے مریم ، تو نے غضب کر دیا ۔ اے ہارون کی بہن ، تیرا باپ برا آدمی نہ تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی ۔ پھر یہ حرکت تجھ سے کیوں کر سر زد ہوئی ۔
حضرت مریم خود کچھ نہیں بولیں ۔ فرشتہ کی ہدایت کے مطابق انھوں نے بچہ کی طرف اشارہ کر دیا۔ یہود نے کہا کہ ایک چھوٹے بچہ سے ہم کس طرح بات کریں ۔ عین اس وقت حیرت انگیز طور پر گود کا بچہ بول اٹھا ۔ اس نے نہایت فصیح زبان میں کہا کہ میں اللہ کا بندہ (مسیح ) ہوں۔ اللہ نے مجھ کو کتاب دی ہے اور اس نے مجھ کو پیغمبر بنایا ہے ۔
ایک چھوٹے بچہ کا اس طرح کلام کرنا انتہائی طور پر غیر معمولی تھا۔ اس طرح معجزاتی سطح پر یہ ثابت ہو گیا کہ حضرت مریم بدکار خاتون نہیں ہیں ۔ حضرت مریم کی پاکبازی کا اس سے بڑا ثبوت کوئی اور نہیں ہو سکتا کہ گود کا بچہ کلام کر کے آپ کی پاکبازی کا اعلان کرے ۔ مگر اس کے باوجود یہود نے حضرت مریم کو پاکباز تسلیم نہیں کیا ۔ ان کی گود میں چھوٹا بچہ دیکھ کر ان کے خلاف الزام لگانے میں تو انھوں نے بہت تیزی دکھائی۔ مگر معاملہ کی وضاحت کے بعد وہ اپنی غلطی ماننے کے لیے تیار نہ ہوئے۔
جو لوگ اس روش کا ثبوت دیں ان کو کبھی حق کی ہدایت نہیں ملتی ۔ حق کے داخلہ کا واحد دروازہ اعتراف ہے، اور مذکورہ قسم کے لوگوں کے یہاں یہ دروازہ موجود ہی نہیں۔