ترقی کا راز
جاپان کے بارے میں ایک امریکی مصنف کی ایک کتاب چھپی ہے جس کا نام ہے : جاپان نمبر ایک کی حیثیت سے ۔ ڈھائی سو صفحہ کی اس کتاب میں مصنف نے دکھایا ہے کہ جاپان کس طرح دوسری جنگ عظیم میں مکمل شکست سے دوچار ہونے کے بعد دوبارہ اس طرح کھڑا ہو گیا کہ خود اپنے فاتح (امریکہ) کے لیے چیلنج بن گیا۔ مصنف کے الفاظ میں ، جاپانی لوگ تبدیلی کے آقا بن گئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کا شکار ہو جائیں ۔ دوسرے ممالک کو بیرونی اثرات نے برباد کر دیا مگر جاپان نے اس سے طاقت پالی :
Thus they became the masters of change rather than the victims. Other countries were devastated by foreign influence, but Japan was invigorated.
Ezra F. Vogel, Japan As Number One,
Harward University Press, London 1979, p. 256.
مصنف کے نزدیک جاپان کی اس غیر معمولی کامیابی کا راز یہ ہے کہ اس نے فوجی اور سیاسی میدان میں شکست کھانے کے بعد اپنے میدانِ عمل کو بدل دیا اور اپنی ساری توجہ علم کی راہ میں لگا دی۔ اس کتاب کے تیسرے باب میں مصنف نے بتایا ہے کہ جاپان کی موجودہ کامیابی کا واحد عامل (Single factor) اگر کسی چیز کو قرار دیا جا سکتا ہے تو وہ صرف ایک ہے۔ اور وہ ہے جاپانی قوم میں علم (Knowledge) کی تلاش کا لامتنا ہی جذبہ ۔ اس سلسلے میں مصنف نے لکھا ہے :
When a foreign visitor comes to Japan, most Japanese almost instinctively think, "What can I learn from him?" And the three million Japanese who now travel abroad each year look for little hints of new ideas they might apply at home (p. 29).
جب باہر کا کوئی آدمی جاپان آتا ہے تو اکثر جاپانی تقریباً جبلّی طور پر سوچتے ہیں : "میں اس سے کیابات سیکھ سکتا ہوں"۔ اور تین ملین جاپانی جو آج کل ہر سال باہر کی دنیا کا سفر کرتے ہیں وہ جب باہر پہنچتے ہیں تو وہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ انھیں کوئی نیا تصور ہاتھ آجائے جس کو واپس جاکر وہ اپنے ملک میں استعمال کر سکیں ۔