سب سے بڑی خوشی
ایک روایت صحیحین میں الفاظ میں آئی ہے: عن أبی سعید قال: قال رسول اللہ ﷺ إن اللہ تعالیٰ یقول لأہل الجنۃ: یا أہل الجنّۃ، فیقولون: لبّیک ربّنا وسعدیک، والخیر کلّہ فی یدیک۔ فیقول: ہل رضیتم۔ فیقولون: وما لنا لا نرضی یار بّ، وقد أعطیتنا ما لم تعط أحداً من خلقک۔ فیقول: ألا أعطیکم أفضل من ذلک۔ فیقولون: یا ربّ، وأیّ شییٔ أفضل من ذلک۔ فیقول: أحلُّ علیکم رضوانی فلا أسخط علیکم بعدہ أبداً (بحوالہ مشکاۃ المصابیح، رقم الحدیث: 625)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہلِ جنت سے کہے گا کہ اے اہلِ جنت، وہ کہیں گے اے ہمارے رب لبیک وسعدیک والخیر کلہ فی یدیک۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، کیا تم راضی ہو۔ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، ہم کیوں نہ راضی ہوں، حالاں کہ تو نے ہم کو وہ چیز عطا فرمائی جو مخلوقات میں سے کسی دوسرے کو نہیں دی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، کیا میں تم کو اس سے بھی زیادہ افضل چیز نہ دوں۔ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، وہ کیا چیز ہے جو اس سے افضل ہے۔ اللہ فرمائے گا، میں تمھارے لیے اپنی رضا کو واجب کرتاہوں، اِس کے بعد اب میں کبھی تم سے ناراض نہ ہوں گا۔
جنت بلا شبہہ تمام نعمتوں کا مجموعہ ہے۔ جنت وہ جگہ ہے جہاں انسان کی تمام خواہشیں اور تمنائیں کامل درجے میں پوری ہوں گی۔ جو لوگ جنت میں داخل ہوں گے، وہ یہ محسوس کریں گے کہ اُنھیں تمام مسرتیں اپنی حقیقی صورت میں حاصل ہوگئیں ہیں۔ لیکن امکانی طورپر ایک اندیشہ اُن کے لیے پھر بھی موجود رہے گا، وہ یہ کہ جنت ان کو اللہ کے عطیہ کے طور پر ملی ہے، وہ خود اُس کے خالق نہیں ہیں۔ اللہ اگر چاہے تو جنت کو اُن سے چھین بھی سکتا ہے۔ مذکورہ حدیث اِسی اندیشے کا جواب ہے۔جب خود اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی ابدی رضا کا اعلان کردیا جائے گا تو اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ جنت اب ہمیشہ کے لیے ان کی قیام گاہ بن چکی ہے، وہ ان سے کبھی چھینی جانے والی نہیں۔ یہ بلاشبہہ سب سے بڑی خوشی ہوگی جو اہلِ جنت کو حاصل ہوگی۔