غیر اسلامی روش

امریکا میں رہنے والے پاکستانیوں کے ایک لیڈر مسٹر اصغر چودھری کا ایک سبق آموز بیان اخبار میں آیا ہے۔ وہ بروکلین کے پاکستانی امریکن مرچنٹ ایسوسی ایشن (Brooklyn's Pakistani American Merchant Association) کے چیئر مین ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد پاکستان سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے لیے امریکا میں جاب ملنا مشکل ہوگیا تھا۔ اِس میں اب اور اضافہ ہوگیا ہے۔ چناں چہ یہ پاکستانی مسلمان امریکا میں اپنے کو انڈین بتانے لگے ہیں، تاکہ وہ یہاں جاب حاصل کرسکیں۔ نئی دہلی کے انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا (9مئی 2010) میں واشنگٹن کی ایک رپورٹ چھپی ہے۔ اِس میں مسٹر اصغر چودھری کا مذکورہ بیان اِن الفاظ میں نقل کیا گیا ہے:

Pakistanis are posing as Indians in the US to escape discrimination. A lot of Pakistanis cannot get jobs after 9/11 and now it is even worse. They are now pretending that they are Indian so that they may get a job. (p. 22)

دوسری طرف ایک پاکستانی مسلمان نے مذکورہ بیان پر غصہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ—میں دہشت گرد کہلانا پسند کروں گا، مگر میں انڈین کہلانا پسند نہیں کروں گا:

I will rather be called a terrorist than an Indian.

اِن دونوں نقطۂ نظر میں سے پہلا نقطۂ نظر مصلحت پر مبنی ہے، اور دوسرا نقطۂ نظر نفرت پر مبنی۔ مگر اِن دونوں میں سے کوئی نقطۂ نظر بھی اسلام پر مبنی نہیں۔ اسلام میں نہ مصلحت پرستی ہے اور نہ نفرت۔ اسلام کا طریقہ اصول پر مبنی طریقہ ہے۔ اسلام کا طریقہ امن اور انصاف اور انسانی خیر خواہی پر مبنی ہے۔ یہ ابدی اصول ہیں، کسی بھی عذر کی بنا پر ان میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔موجودہ زمانے کے مسلمانوں کی اصل کمزوری یہ ہے کہ وہ یا تو نفرت کے تحت سوچنا جانتے ہیں، یا مصلحت کے تحت۔ اسلامی طریقہ اصول کے تحت سوچنا ہے، مگر موجودہ زمانے کے مسلمانوں کو اِس تیسرے طریقے کی مطلق خبر نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom