ہجرت برائے دعوت

موجودہ زمانہ میں جب صنعتی ترقی ہوئی تو مسلم ملکوں کے بہت سے لوگ اپنے وطن سے ہجرت کرکے ترقی یافتہ ملکوں میں گئے۔ ایسے مہاجرمسلمانوں کی مجموعی تعداد تقریباً 15 ملین ہے۔ جدید اصطلاح میں ان کو ڈائس پورا کے مسلمان (Muslims in diaspora) کہا جاسکتا ہے۔

اِس قسم کا ڈائس پورا مسلم دنیا میں بڑے پیمانہ پر دوبار ہوا ہے۔ پہلی بار ساتویں صدی عیسوی میں اور دوسری بار بیسویں صدی عیسوی میں۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے اصحاب سے کہا تھا کہ اللہ نے مجھے تمام انسانوں کے لئے بھیجا۔ اس لئے تم میرے پیغام کو تمام لوگوں تک پہنچا دو۔ اس کے بعد اصحاب رسول کی بڑی تعداد عرب سے نکل کر مختلف ملکوں میں پھیل گئی۔

حدیث میں آیا ہے کہ جس آدمی کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت قرار پائے گی۔ اور جس آدمی کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لئے ہو تو اس کی ہجرت اسی طرف ہوگی جس طرف اس نے ہجرت کی: إنما الأعمال بالنیۃ، وإنما لکل امریٔ ما نوی۔ فمن کانت ہجرتہ إلی اللّٰہ ورسولہ فہجرتہ إلی اللہ ورسولہ۔ ومن کانت ہجرتہ إلی دنیا یصیبہا... فہجرتہ إلی ما ہاجر إلیہ (صحیح مسلم، کتاب الإمارۃ، باب إنما الأعمال بالنیّۃ) اس حدیث کی روشنی میں صحابہ کی ہجرت دعوت الی اللہ کے لئے تھی۔ اس لئے ان کو دعوت الی اللہ کا ثواب ملے گا۔ مگر موجودہ زمانہ کے مسلمانوں کی ہجرت حصولِ دنیا کے لئے ہے، اس لیے ان کو صرف دنیا ملے گی، آخرت میں ان کے لئے کچھ نہیں۔

دوسرے لفظوں میں اصحابِ رسول دینے والے (giver) بن کر باہر گئے تھے۔موجودہ زمانہ کے مسلمان، لینے والے (taker) بن کر باہر کے ملکوں میں گئے ہیں۔ اب اگر یہ ہجرت کرنے والے مسلمان صحابہ والا انعام اللہ کے یہاں پانا چاہتے ہیں تو ان کو اپنی ہجرت کو اسلامائز کرنا ہوگا، یعنی وہ ان ملکوں میں داعی بن کر رہیں، نہ کہ صرف حیوانِ کا سب (earning animal) بن کر۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom