منفی عمل

ایک مغربی مصنف نے کہا کہ ہر بار جب میں حقیقت کے لیے اپنا دروازہ بند کرتا ہوں تو وہ کھڑکی کے راستے سے میرے گھر کے اندر داخل ہو جاتی ہے :

Every time I close the door on reality,

it comes in through the window.

--Ashleigh Brilliant

یہ بہت با معنٰی قول ہے۔ حقیقت کی مثال سیلاب کی سی ہوتی ہے۔ اگر کوئی بند ٹوٹ جائے اور سیلاب کا دھارا آپ کے گھر کی طرف رخ کرے تو آپ اپنا دروازہ بند کر کے اس سے محفوظ نہیں رہ سکتے ۔ اگر آپ نے سامنے کا دروازہ بند کیا تو وہ پیچھے کے دروازے سے آپ کے گھر کے اندر داخل ہو جائے گا، حتیٰ کہ اگر آپ اپنے تمام دروازے اور تمام کھڑکیاں بند کر لیں تو وہ دیوار کو توڑ کر آپ کے گھر میں گھس پڑے گا۔ اس قسم کی کوئی تدبیر سیلاب کو روکنے کا ذریعہ نہیں بن سکتی ۔

موجودہ زمانے کے مسلمان مکمل طور پر اس کے مصداق ثابت ہوئے ہیں۔ موجودہ زمانے میں حقائق کا ایک نیا طوفان اٹھا۔ اس نے مسلمانوں کے ملی وجود کو ہر طرف سے چیلنج کر نا شروع کیا۔ مگر مسلمانوں نے اپنے "دروازوں ، اور کھڑکیوں" کو بند کر کے سمجھا کہ وہ طوفان کی زد سے محفوظ ہو گئے ہیں۔ انھوں نے غیر جانب دارانہ طور پر مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔ وہ یہ سوچ کر مطمئن ہو گئے کہ "ہم نے " تو بحر ظلمات میں اپنے گھوڑے دوڑا دیے ہیں اور آندھیوں سے کہہ دیا ہے کہ تم اپنا راستہ دوسری طرف تلاش کر لو۔ پھر یہ طوفان ہمارا کیا بگاڑ سکتے ہیں۔ مگر یہ خوش فہمیاں ہمارے کچھ کام نہ آئیں۔ سیلاب اس طرح ہمارے ٹھکانوں میں گھسا کہ وہ آخری متاع تک بہالے گیا۔

مسلمانوں کے لیے تعمیرِ نو کا آغاز یہ ہے کہ وہ کھلے دل سے اپنے پچھڑے پن کا اعتراف کریں ، جب تک وہ اس کا اعتراف نہ کریں وہ اپنی منزل کی طرف کوئی حقیقی سفر شروع نہیں کر سکتے ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom