خبر نامہ اسلامی مرکز - 36
1۔"فیسٹول آف انڈیا " کے تحت 24 ستمبر 1987 سے لیکر 20 جنوری 1988 تک روس کی راجدھانی ماسکو میں ایک نمائش ہوئی جس میں ہندستانی کتابوں کی نمائش بھی شامل تھی۔ اس موقع پر اسلامی مرکز کی انگریزی مطبوعات بھی نمائش کے لیے رکھی گئیں۔ اس کا تذکرہ "نیشنل بک ٹرسٹ " کی شائع شدہ رپورٹ میں صفحہ 148 پر کیا گیا ہے ۔
2۔عربی پریس میں اسلامی مرکز اور اس کے کاموں کا تذکرہ مختلف انداز میں آتا رہتا ہے۔ مثلاً کویت کے عربی ماہنامہ الوعى الإسلامی (ربیع الاول 1408 ھ) میں"الفكر الاسلامی" کے عنوان سے ایک مقالہ شائع ہوا ہے جس میں اسلامی مرکز کی مطبوعات کو اسلام کی فتح جدید قرار دیا گیا ہے۔ اصل الفاظ یہ ہیں :
أما عن إعلام الفكر الإسلامي الأصيل المعاصر فنذكر - - - - وحید الدین خان ، الذي تعتبر كتبه الإسلام يتحدى و الإسلام والعصر الحديث وحكمة الدين فتحاً جديداً في دنيا الدراسات الإسلامية ( صفحہ 25)
3۔ایک صاحب جو آج کل دمشق کے ایک کالج میں زیر تعلیم ہیں ، اپنے خط(4 نومبر 1987)میں لکھتے ہیں : ماہ اکتوبر کا الرسالہ موصول ہوا۔ ایک ہی مجلس میں پڑھ ڈالا۔ مغربی دنیا کا اسلامی اصولوں کی طرف رجوع معلوم ہوا ۔ کتنا فطری ہے مذہب اسلام اور کتنے غیر فطری ہیں یہ مغربی وضع کردہ اصول ۔ بلا شبہہ آپ کا یہ عصری اسلوب دین کی بڑی خدمت ہے۔ میں اس کا صفحہ صفحہ اپنے عرب ساتھیوں کو اور عرب طلبہ کو سنا رہا ہوں تو سب حیرت کرتے ہیں کہ یہ تو مغربی تہذیب کے شیدائیوں کے لیے تازیانہ ہے۔ پھر انھوں نے کہا کہ کاش یہ پرچہ عربی زبان میں بھی شائع ہوتا۔ ایک عرب طالب علم احمد عز الدین کے پاس آپ کی تمام عربی کتابیں موجود ہیں اور وہ آپ کے بڑے مداح ہیں۔( شمس الدین ندوی)
4۔نئی دہلی میں ہندؤوں اور مسلمانوں کی ایک مشترک میٹنگ میں 29 اکتوبر 1987 کو صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر ہوئی ۔ تقریر کا موضوع تھا : انسانی خرابیوں کی جڑ کیا ہے۔صدر اسلامی مرکز نے بتایا کہ "اللہ اکبر" تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہے اور "الانسان اکبر"تمام خرابیوں کا سر چشمہ ۔
5۔ نئی دہلی (گول مارکیٹ) میں تعلیم یافتہ مسلمانوں کا ایک اجتماع 31 اکتوبر 1987 کو ہوا۔ صدر اسلامی مرکز نے اس موقع پر سیرت رسول کے موضوع پر تقریر کی۔ انھوں نے بتایا کہ انقلابِ محمدی دنیا کا سب سے بڑا انقلاب تھا۔ دنیا کی ہر قسم کی ترقیاں براہ راست یابالواسطہ طور پر اسی کا فیض ہیں۔ اس تقریر کا ٹیپ مرکز میں موجود ہے ۔
6۔صدر اسلامی مرکز کو جموں کے سیرۃ النبی کے اجتماع (5 نومبر 1987) میں صدارت کے لیے بلایا گیا تھا ۔ اس موقع پر انھوں نے شرکت کی اور وہاں تین تقریریں کیں ۔ دو تقریروں کا موضوع سیرت نبوی تھا اور ایک تقریر جموں کی جامع مسجد میں نماز کے عنوان پر تھی ۔ اس سفر کی تفصیلی روداد ان شاء اللہ الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی۔
7۔ الرسالہ نومبر 1987 (صفحہ 45) پر "من انصاری الی اللہ "کے نام سے ایک اپیل شائع کی گئی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ" ضرورت ہے کہ ہر مسلمان کم از کم ایک تعلیم یافتہ غیر مسلم بھائی کے نام الرسالہ انگریزی کو اپنی طرف سے جاری کرائے "۔ اس سلسلہ میں مولانا محمد رضوان اختر صاحب (مقیم سعودی عرب ) نے خود بھی لبیک کہا اور اسی کے ساتھ انھوں نے اس صفحہ کی فوٹو کا پیاں تیار کرائیں اور ان کو بہت سے مسلمانوں میں تقسیم کیا۔ یہ ایک قابل تقلید طریقہ ہے۔ دوسرے لوگوں کو بھی اس انداز پر اسے پھیلانا چاہیے ۔
8۔ ایک صاحب اپنے خط (16 نومبر 1987) میں لکھتے ہیں : میں الرسالہ اردو کے علاوہ الرسالہ انگریزی 5 عدد منگا تا ہوں اور غیر مسلم صاحبان کو بطور تحفہ دیتا ہوں ۔ اب تو انگریزی الرسالہ ہمارے کچھ موٹرمین اور گار ڈاتنے شوق سے مانگتے ہیں کہ 5 رسالے بہت کم پڑنے لگے ہیں۔ لہذا آپ انگریزی الرسالہ آئندہ دس عدد روانہ کیا کریں۔ مسٹر راڈ ریگ (موٹر مین ویسٹرن ریلوے )آج کل پیغمبر انقلاب (انگلش) پڑھ رہے ہیں اور بہت متاثر ہیں ۔ ایک اور موٹرمین نے اکتوبر 1987 کا انگلش الرسالہ پڑھ کر بہت ہی خوشی کا اظہار کیا ۔ مزید انگریزی کتابیں دو دو عدد روانہ کر دیں ( محمد حنیف ، بمبئی)
9۔اسلامی مرکز کے فکری حلقے خدا کے فضل سے پورے ملک میں ہیں اور ملک کے باہر بھی قائم ہیں۔ یہ لوگ اسلامی مرکز کے پروگرام کے تحت دینی اور تعمیری کوشش میں مصروف ہیں مگر اب تک ان کی خبریں "خبرنامہ " میں بہت کم آسکی ہیں ۔ ایسے تمام حلقوں سے گزارش ہے کہ وہ "خبر" کی نوعیت کی باتوں کو روانہ کرنے کا اہتمام کریں تاکہ ہر ماہ ان کو خبر نامہ میں شامل کر کے شائع کیا جاسکے ۔
10۔اسلامی مرکز کا فکر خدا کے فضل سے دن بدن پھیل رہا ہے ۔ الرسالہ (اردو) الرسالہ (انگریزی) اور دوسرے مرکزی ذرائع کے ساتھ اب وہ " قومی پریس " کے ذریعہ بھی ملک کے وسیع تر حلقہ میں پہنچ رہا ہے ۔ ملک کے انگریزی اخبارات میں "خطوط " کے علاوہ مفصل مضامین بھی چھپ رہے ہیں۔ دو مضمون یہ ہیں :
آرٹیکل مطبوعہ دی ٹیلی گراف 22 جولائی 1987 ، آرٹیکل مطبوعہ دی ٹائمس آف انڈیا 15 ستمبر 1987۔ اس نوعیت کے اور بھی کئی مضامین اور خطوط انگریزی اخبارات میں شائع ہوئے ہیں ۔
11۔محمود عبد الشکور شیخ صاحب( دھولیہ) لکھتے ہیں کہ فرقہ وارانہ فسادات کے مسئلہ میں میں آپ کے خیالات سے سو فیصد متفق ہوں۔ الحمد للہ آپ کے گرانقدر خیالات سے اکثریتی فرقہ کا امن پسند طبقہ متفق ہوتا جا رہا ہے۔ اس کا ایک ثبوت ناسک سے شائع ہونے والے مراٹھی روزنامہ "گاؤں کری" کی 24 جون 1987 کی اشاعت میں دیکھنے کو ملا ۔ مذکورہ اخبار اپنے اداریہ میں لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔ "مولانا وحید الدین خاں دہلی سے شائع ہونے والے اردو ماہنامہ، الرسالہ ،کے چیف ایڈیٹر ہیں۔ بمبئی سے شائع ہو نیوالے ایک روزنامہ میں خط لکھ کر انھوں نے اپنے، مولانا پن، کا ثبوت دیا ہے۔ اس قسم کے مذہبی رہنما اگر ہر مذہب میں کثیر تعداد میں ہوگئے تو فرقہ وارانہ فسادات ختم ہونے میں بڑی مددملے گی۔ مولانا وحید الدین خاں کے خیالات کا سبھی مذہب کے ماننے والو ں کو احترام کرنا چاہیے" ۔ ۔۔۔آگے آپ کے خط کا خلاصہ شائع کرنے کے بعد آخر میں مذکورہ اخبار کہتا ہے : "مولانا وحیدالدین خاں کے خیالات وسیع تو ہیں ہی اس کے علاوہ وہ عظیم ترین بھی ہیں۔ اگر اس ملک میں ہر مذہب کے افراد نے امن قائم کرنے کے لیے اعراض کی پالیسی پر عمل کرنے میں پیش قدمی کی تو فرقہ وارانہ فسادات کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہے گا۔ یہ بات معلوم ہونے کے بعد کہ ایک دوسرے کا سر پھوڑ کر امن قائم نہیں ہوسکتا، برداشت کر لینے کی شدید ضرورت ہر مذہب کے لوگوں کو سمجھنے کے لیے مولانا کے خیالات بہت ہی قیمتی ہیں۔