پہلا قدم
نیل آرم اسٹرانگ پہلے شخص ہیں جنھوں نے چاند کا سفر کیا۔ 21 جولائی 1969 کو انھوں نے ایگل نامی چاند گاڑی سے اتر کر چاند کی سطح پر اپنا قدم رکھا۔ اس وقت زمین اور چاند کے درمیان برابر مواصلاتی ربط قائم تھا۔ چاند پر اتر نے کے بعد انھوں نے زمین والوں کو جو پہلا پیغام دیا وہ یہ تھا کہ ایک شخص کے اعتبار سے یہ ایک چھوٹا قدم ہے ، مگر انسانیت کے لیے یہ ایک عظیم چھلانگ ہے:
That's one small step for man, but one giant leap for mankind.
آرم اسٹرانگ کا مطلب یہ تھا کہ میرا اس وقت چاند پر اترنا بظا ہر صرف ایک شخص کا چاند پر اترنا ہے۔ مگروہ ایک نئے کائناتی دور کا آغاز ہے۔ ایک شخص کے بحفاظت چاند پر اترنے سے یہ ثابت ہو گیا کہ انسان کے لیے چاند کا سفر ممکن ہے۔ یہ دریافت آئندہ آگے بڑھے گی۔ یہاں تک کہ وہ وقت آئے گا جب کہ عام لوگ ایک سیارے سے دوسرے سیارےتک اسی طرح سفر کرنے لگیں جس طرح وہ موجودہ زمین کے اوپر کرتے ہیں۔
ہر بڑا کام موجودہ دنیا میں اسی طرح ہوتا ہے۔ ابتداء ً ایک فرد یا چند افراد قربانی دے کر ایک دریافت تک پہنچتے ہیں۔ اس طرح وہ انسانی سفر کے لیے ایک نیا ر استہ کھولتے ہیں۔ یہ ابتدائی کام بلاشبہ انتہائی مشکل ہے۔ وہ پہاڑ کو اپنی جگہ سے کھسکانے کے ہم معنیٰ ہے۔ مگر جب یہ ابتدائی کام ہو جاتا ہے تو اس کے بعد سارا معاملہ آسان ہو جاتا ہے۔ اب ایک ایسا کشادہ راستہ لوگوں کے سامنے آجاتا ہے کہ انسانی قافلے بڑی تعداد میں اس پر سفر کرسکیں۔
کسان جب زمین میں ایک بیچ ڈالتا ہے تو وہ گویا زراعت کی طرف ایک "چھوٹا قدم" ہوتا ہے تاہم اس چھوٹے قدم کے ساتھ ہی کسان کے زرعی سفر کا آغاز ہو جاتا ہے۔ یہ سفر جاری رہتا ہے یہاں تک کہ وہ وقت آتا ہے کہ اس کے کھیت میں ایک پوری فصل کھڑی ہوئی نظر آئے۔ یہی طریقہ تمام انسانی معاملات کے لیے درست ہے ، خواہ وہ زراعت اور باغبانی کا معاملہ ہو یا اور کوئی معاملہ۔