خبر نامہ اسلامی مرکز -  48

1۔ایسوسی ایشن فار ہیومن افیرز کے تحت  16  نومبر 1988  کونئی دہلی میں ایک سیمینار ہوا ۔ یہ سیمینار کانسٹی ٹیوشن کلب میں ہوا۔ اس کا موضوع یہ تھا :

Communalism: A threat to national unity

منتظمین کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس سیمینار میں شرکت کی اور اس میں زیر بحث موضوع پر اسلامی نقطہ ٔنظر کو پیش کیا۔ اس سیمینار میں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ شریک تھے ۔

2۔ایک کانفرنس کی دعوت کے تحت صدر اسلامی مرکز نے بھوپال کا سفر کیا۔ وہاں ان کے متعدد خطابات ہوئے ۔ اس کی روداد  ان شاء اللہ سفرنامہ کے تحت الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی۔

3۔صدر اسلامی مرکز کی کتاب( پرافٹ آف ریولیوشن )پر پاکستان کے بین اقوامی ایوارڈ کی خبر 7  نومبر 1988  کو دہلی کے اخبارات نے شائع کی۔ اس کو دیکھ کر دہلی کے ایک انگریزی جرنلسٹ مسٹر ارن شرما نے صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔ یہ انٹرویو زیادہ تر مذکورہ کتاب سے متعلق سوالات پر مشتمل تھا۔ یہ انٹرویو بمبئی کے انگریزی روزنامہ ڈیلی  (The Daily) میں 6  نومبر 1988  کو شائع ہوا ہے ۔

4۔امریکہ میں 23-24  دسمبر 1988  کو ایک عالمی سیرت کانفرنس ہوئی۔ اس کی دعوت کے تحت صدر اسلامی مرکز نے امریکہ کا سفر کیا اور وہاں کے متعدد اجتماعات کو خطاب کیا۔اس کی روداد ان شاء اللہ سفر نامہ کے تحت شائع کر دی جائے گی ۔

5۔الرسالہ کے مندرجات نہ صرف اردو جرائد میں بلکہ انگریزی اخبارات میں بھی نقل کیے جارہے ہیں۔ اس طرح الرسالہ کا پیغام وسیع تر حلقہ میں پھیل رہا ہے ۔ مثال کے طور پر لکھنؤ کے انگریزی روزنامہ پانیر کے شمارہ 11  جون 1988  میں الرسالہ کے ایک مضمون کا خلاصہ بطور ِخبر حسبِ ذیل عنوان کے تحت شائع کیا گیا :

Muslim leader's plea for peace

6۔ایک صاحب لکھتے ہیں : "غیر مسلم دوستوں میں تقسیم کرنے کے لیے الرسالہ انگریزی کی ایجنسی لینا چاہتا ہوں۔ گزارش ہے کہ انگریزی رسالہ کے پندرہ پرچے میرے نام ہر ماہ روانہ کریں" (کرم حسین خاں ،بمبئی) اسلام کے پیغام کی  عمومی اشاعت  کا یہ بہترین طریقہ ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو  اس  کی پیروی کرنا چاہیے۔

7۔اعزاز مسعود صاحب (بھوپال)نے بتایا کہ ہانگ کانگ سے ایک خاتون مسزافروز افضل بھوپال آئیں ۔ یہاں ان کو انگریزی الرسالہ کے کچھ شمارے دکھائے گئے۔ انھوں نے اس کو بہت پسند کیا اور مستقل مطالعہ کی خواہش ظاہر کی۔ اب وہ الرسالہ انگریزی کی خریدار ہیں اور ان کو برابر الرسالہ جارہا ہے ۔ اسی طرح ہر جگہ کے ساتھیوں کو کرنا چاہیے کہ باہر سے آنےوالوں کو رسالہ دکھائیں اور اس سے متعارف کرائیں ۔

8۔جناب محی الدین صاحب (بمبئی) نے بتایا کہ ان کے ایک صاحبزادے جس دفتر میں کام کرتےہیں، وہاں کچھ کرسچین  بھی کام کرتےہیں ۔ ایک تعلیم یافتہ کرسچین نے ایک روز کہا کہ میں نے ایک  انگریزی میگزین الرسالہ نام کا دیکھا جو دہلی سے نکلتا ہے۔ وہ مجھے پسند آیا۔ بتاؤ کہ بمبئی  میں وہ کہاں سے ملے گا۔ اس کے بعد محی الدین صاحب کے صاجزادے نے انگریزی الرسالہ انھیں پہنچا نا شروع کر دیا۔ خدا کے فضل سے اس طرح مختلف طریقوں سے الرسالہ لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔ ضرورت ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ الرسالہ (انگریزی) کی ایجنسی لے کر اسے لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں۔

9۔مشتاق احمد کریمی صاحب (مالده )الرسالہ کی ایجنسی چلاتے ہیں۔ وہ اپنے خط 20  اکتوبر 1988 میں لکھتے ہیں : ماشاء اللہ اردو، انگریزی الرسالہ اپنی مقبولیت میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس اطراف کے لوگ بڑے ذوق و شوق  کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ بعض لوگ عشق کی حد تک گرویدہ ہوگئے ہیں ۔

10۔ایک صاحب اپنے خط  4  نومبر 1988  میں لکھتے ہیں : اللہ اکبر اور اسلامی زندگی کا مطالعہ جاری ہے ۔ بڑی لاجواب کتابیں  ہیں۔ قرآن مجید کے علاوہ دنیا میں کوئی اور کتاب نہیں جس کو بار بار پڑھنے سے بھی کبھی بیزاری محسوس نہیں ہوتی۔ لیکن قرآن مجید کے بعد اگر کوئی ایسی کتاب ہے جو لاکھ بار پڑھنے سے اکتاہٹ نہ ہو تو وہ بس آپ کی تصنیفات ہیں۔ (نیر ربانی ، بنگلور)

11۔ایک صاحب اپنے خط میں لکھتے ہیں : الرسالہ کا میں اتنا عادی ہو چکا ہوں کہ مہینہ کا انتظار رہتا ہے۔ آج تک میں نے کئی رسالوں کا مطالعہ کیا ۔ لیکن یہ ایک ہی ایسا  رسالہ ہے جس نے مجھ کو خرید لیا ، میں اس کو خرید نہ سکا۔ میں بھی الرسالہ کی ایجنسی لے کر کار ِنبوت میں شریک ہونا چاہتا ہوں۔ میرے نام ایجنسی شروع کر دیں۔ (ایاز فاروقی ، امراؤتی)

12۔ الرسالہ کے ایک قاری اپنا نام ظاہر کیے بغیر  لکھتے ہیں :آپ کی عمر دراز ہو اورتندرستی کی دولت حاصل رہے ۔ ماہ ستمبر کے الرسالہ میں حدیبیہ کی مثال دے کر معقول واپسی کی افادیت پر جو زور دیا ہے ، اسے پڑھ کر طبیعت خوش ہو گئی۔ کسی فارسی شاعر نے کیا اچھا شعر کہا ہے :

اقلیم دل بزور مسخر نمی شود             این فتح بے شکست میسر نمی شود

کتنے نادان و ناعاقبت اندیش ہیں وہ لوگ جو اپنے نظریات کے فروغ کے لیے تلوار کا سہارا لینا چاہتے ہیں۔ کاش آپ کی باتوں پر ہمارے مسلمان بھائی ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں ۔

13۔مختلف ملکوں سے برابر ہمیں ایسے خطوط ملتے رہتے ہیں جن میں یہ درج ہوتا ہے کہ الرسالہ ہمیں دیکھنے کو ملا اور بہت پسند آیا۔ اس کو ہمارے نام اعزازی طور پر جاری کر دیں مثلاً ما ریشش سے مسز نسیم حسین کا خط مورخہ 23  ستمبر، یوگنڈا  سے مسٹر عمر داؤد کا خط مورخہ 26  اگست ، و غیره۔ اسی طرح ملک کے اندر سے بھی الرسالہ اور اسلامی مرکز کی مطبوعات کے بارے میں خطوط موصول ہوتے ہیں کہ ہم فی الحال ان کی قیمت ادا نہیں کر سکتے مگر ہمیں ان کے مطالعےکا بہت شوق ہے۔ اس قسم کے بڑھتے ہوئے تقاضے کے پیشِ نظر الرسالہ اور کتابوں کی بلاقیمت یا رعایتی قیمت پر فراہمی کے لیے ایک سبسڈی فنڈ قائم کیا جا رہا ہے ۔ جو لوگ اس فنڈ میں حصہ لینا چا ہیں وہ اپنی رقم روانہ فرمائیں۔ چک یا ڈرافٹ کے ذریعہ رقم بھیجنے والے اس کے اوپر اکاؤنٹ کا نام اس طرح لکھیں:   Al-Risala Subsidy Fund

14۔ایک صاحب اپنے خط 30  ستمبر 1988  میں لکھتے ہیں : الرسالہ کا ہر شمارہ عجیب سی کیفیت پیدا کرتا ہے جسے الفاظ میں ادا نہیں کیا جا سکتا۔ سچ تو یہ ہے کہ اللہ تعالی نے آنجناب کو قوم کی رہنمائی کے لیے چُن لیا ہے ۔ (پروفیسر کلیم احمد ، ریوا)

15۔الرسالہ کے مختلف حلقے اپنے یہاں کی خبریں روانہ فرمائیں تاکہ ان کو خبر نامہ میں شامل کیا جاسکے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom