شرك كي بے ثباتي
شرك كيا هے۔شرك يه هے كه انسان الله كے سوا كسي اور كو اپنا معبود بنائے۔ قرآن ميں بتايا گيا هے كه جب بھي كوئي انسان ، الله كے سوا كسي اور كو اپنا معبود بناتا هے، تو وه اپنے ليے نهايت بُرے بدل كا انتخاب كرتا هے: بِئْسَ لِلظَّالِمِيْنَ بَدَلاً (الكهف50) يعني يه كتنا زياده بُرا بدل هے ظالموں كے لئے:
How bad substitute they have chosen (18:50)
يه آيت گويا كه پوري تاريخ پر ايك تبصره هے۔ انسان نے بار بار ايسا كيا هے كه اُس نے خدا كے سوا كسي اور كو اپنے ليے معبود كا درجه ديا۔ ليكن هر بار يه ثابت هوا كه انسان كا انتخاب (choice) نهايت برا انتخاب تھا۔ ايك الله كے سوا، كسي كا بھي يه درجه نهيں كه اس كو اپنا معبود بنايا جائے۔
قدیم زمانے میں ہزاروں سال تک انسان، نیچر کو معبود کا درجہ دیتا رہا۔ چناں چہ دنیا میں عمومی طورپر وہ نظامِ پرستش رائج ہوا جس کو فطرت پرستی (nature worship) کہاجاتا ہے۔
سورج، چاند، پہاڑ، دریا، سمندر اور دوسری چیزوں کے بارے میں انسان نے یہ فرض کرلیا کہ اُن کے اندر اُلوہیت (divinity) موجود ہے۔ اِس مفروضہ کی بنا پر، نیچر کی ہر چیز انسان کے لیے قابلِ پرستش بن گئی ۔