دورِ سائنس

جدید سائنس کے زمانے میں نیچر کی ہر چیز کو تحقیق کا موضوع بنایاگیا، ہر چیز کا آزادانہ مطالعہ کیا جانے لگا۔ اِس تحقیق سے معلوم ہوا کہ نیچر صرف نیچر ہے، اُس میں کسی بھی قسم کی الوہیت (divinity)موجود نہیں۔ اِس دریافت کے بعد فطرت پرستی (nature worship) کا افسانہ ختم ہوگیا۔ نیچر نے معبود ہونے کی حیثیت کو کھودیا۔

اِس کے بعد موجودہ زمانے میں صنعتی تہذیب (industrial civilization) کا دور شروع ہوا۔ اِس جدید تہذیب سے انسان کو بہت سی ایسی چیزیں ملیں، جو اُس کو پہلے نہیں ملی تھیں۔ جدید تہذیب کی اِس کامیابی نے بہت سے لوگوں کو فریب میں مبتلا کردیا۔وہ یہ سمجھنے لگے کہ جدید صنعتی تہذیب، اُن کے لیے معبود کا بدل (substitute)ہے۔ جدید تہذیب سے لوگوں کو وہی تعلق قائم ہوگیا جو معبودِ حقیقی کے ساتھ ہونا چاہیے۔ لیکن جلد ہی معلوم ہوا کہ انسانی صنعت کا ایک بہت بڑا منفی پہلو ہے، وہ یہ کہ انسانی صنعت صرف تہذیب کو وجود میں نہیں لاتی، بلکہ وہ اِسی کے ساتھ صنعتی کثافت (industrial pollution) بھی پید ا کرتی ہے۔

اکیسویں صدی عیسوی میں یہ صنعتی کثافت اپنی اُس حد کو پہنچ گئی جس کو گلوبل وارمنگ کہاجاتا ہے۔ یہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ جدید صنعت ہمارے لیے جو دنیا بنا رہی ہے، وہ ایک پُر کثافت دنیا ہے، یعنی ایک ایسی دنیا جہاں انسان جیسی کسی مخلوق کے لیے رہنا ہی ممکن نہیں۔

انسان یہ سمجھتا تھا کہ صنعتی تہذیب اُس کے لیے اِسی دنیا کو جنت بنادے گی، مگر معلوم ہوا کہ صنعتی تہذیب جو دنیا بنارہی ہے، وہ اپنی آخری حد پر پہنچ کر انسان کے لیے ایک صنعتی جہنم (industrial hell) کے سوا اور کچھ نہیں۔ اِس طرح، صنعتی تہذیب کا مفروضہ معبود بھی ایک باطل معبود ثابت ہوا۔

اب انسان نے ایک اور معبودتلاش کیا۔ یہ معبود انسان کی خود اپنی ذات، یا سیلف(self)ہے۔ یہ سمجھ لیا گیا کہ خود انسان کے اندر وہ سب کچھ موجود ہے جس کو وہ اپنے باہر تلاش کررہا ہے۔ اِس ذہن کے تحت، یہ فرض کرلیا گیا کہ انسانی وجود کا صرف ایک منفی پہلو ہے، اور وہ موت ہے۔ لوگوں کو یہ یقین ہوگیا کہ جدید میڈیکل سائنس یہ مسئلہ حل کردے گی اور انسان ابدی طور پراِس دنیا میں جینے کے قابل ہوجائے گا۔ مگر میڈیکل سائنس بے شمار تحقیقات کے باوجود اِس معاملے میں ناکام ہوگئی، جدید میڈیکل سائنس، انسان کو ابدی زندگی (longevity) کا فارمولا نہ بتا سکی۔ چناں چہ یہ نظریۂ معبودیت بھی بے بنیادثابت ہوکر ختم ہوگیا۔

اب انسانی علم اُس مقام پر پہنچا ہے، جہاں اس کے لیے صرف ایک انتخاب (choice) باقی رہ گیاہے، اوروہ یہ کہ وہ حقیقت پسند بنے اور اللہ واحد کو اپنا معبود تسلیم کرکے اس کے آگے جھک جائے۔ اِسی حقیقت پسندانہ اعتراف میں انسان کی دنیوی کامیابی کا راز بھی ہے اور اِسی میں اس کی اُخروی کامیابی کا راز بھی۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom