مسائل حج

حج اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ ہر مسلمان مرد عورت پر استطاعت کی صورت میں ایک بار حج کرنا فرض ہے۔ حج کی ادائیگی کے پانچ دن ہیں۔ 8 ذی الحجہ سے 12 ذی الحجہ تک۔

حج کے لیے جانے والے مکہ پہنچنے سے پہلے ایک مقررہ مقام پر احرام (حج کا لباس) پہنتے ہیں۔ اس مقام کو میقات کہا جاتا ہے۔ ہندستان اور پاکستان کے باشندوں کی میقات یلم لم کی پہاڑی ہے۔ مدینہ کی طرف سے آنے والوں کے لیے ذی الحلیفہ۔ کوفہ، بصرہ اور بغداد کی طرف سے آنے والوں کے لیے ذات عِرق۔ ترکی اور شام کی طرف سے آنے والوں کے لیے جُحفہ ہے۔ مکہ پہنچنے سے پہلے میقات پر احرام باندھ لینا ضروری ہے۔

8 ذی الحجہ کو یوم ترویہ بھی کہتے ہیں۔ اس تاریخ کو رات میں یا صبح کی نماز کے فوراً بعد غسل کرکے احرام کی ایک چادر تہمد کی طرح پہن لیں اور دوسری اوڑھ لیں۔ خوشبو لگائیں۔ حرم میں پہنچ کر کعبہ کا طواف کریں۔ مقام ابراہیم پر دو رکعت نفل نماز واجب الطواف پڑھیں۔ دعا اور استغفار کریں۔ اس کے بعد دو رکعت نماز احرام کی نیت سے ادا کریں۔ جب یہ نماز پڑھیں تو سر احرام کی چادر سے ڈھکا ہوا ہو۔ نماز پوری کر چکیں تو سر سے چادر ہٹا لیں اور اس طرح نیت کریں: اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُریْدُ الْحجَّ  فَیَسِّرْہُ لِی وَ تَقَبَّلْہ مِنّی (مصنف عبد الرزاق، حدیث نمبر 9703)۔ یعنی،اے اللہ میں حج کا ارادہ کرتا ہوں، تو اس کو میرے لیے آسان کر دے اور میری جانب سے اس کو قبول فرما۔

احرام باندھنے سے لے کر حج ختم ہونے تک اٹھتے بیٹھتے اور حج کے ارکان ادا کرتے ہوئے بار بار مندرجہ ذیل دعا پڑھی جاتی ہے جس کو تلبیہ کہتے ہیں۔ مرد بلند آواز سے تلبیہ کہیں اور عورتیں آہستہ آہستہ:

’’لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ ‘‘(صحیح البخاری، حدیث نمبر 1549؛ صحیح مسلم، حدیث نمبر1184)۔ حاضر ہوں خدایا میں حاضر ہوں۔ حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں۔ تعریف اور نعمت تیرے ہی لیے ہے اور بادشاہی میں تیرا کوئی شریک نہیں۔

حج کے دوران ایک مرتبہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا واجب ہے۔ یہ سعی عرفات کی حاضری سے پہلے یا نفلی طواف یا طواف زیارت کے بعد کر سکتے ہیں۔ طواف ِزیارت (منیٰ سے واپسی کے بعد) کرنا افضل ہے۔ کمزور لوگ ہجوم کے خیال سے پہلے ہی اس ذمہ داری سے سبک دوش ہو سکتے ہیں۔

طواف کعبہ کے سات چکر ہیں۔ پہلے حجر اسود کا استلام کریں۔ اس کے بعد اضطباع کریں۔ یعنی ابتدائی تین چکر میں چادر کو داہنے مونڈھے کے نیچے سے نکال کر دونوں کونوں کو بائیں مونڈھے پر ڈال لیں اور تیزی سے اکڑ کر چلیں جس کو رمل کہتے ہیں(عورتوں کو اضطباغ اور رمل کی ضرورت نہیں)، باقی چار پھیرے معمول کے مطابق کریں۔ طواف کے دوران دعا پڑھتے رہیں۔ آخر میں مقام ابراہیم پر دو رکعت نماز پڑھیں۔ اس کے بعد ملتزم پر آئیں اور خوب دعا کریں۔

اس کے بعد زمزم پئیں اور دعا کریں۔ پھر سعی کے لیے باب الصفا سے ہوکر صفا کی طرف چلیں۔ اور پھر صفا سے مروہ کی طرف۔ اب سعی کا ایک پھیرا پورا ہو گیا۔ اسی طرح سات پھیرے صفا سے مروہ اور مروہ سے صفا تک کریں۔ اس سعی کے دوران تکبیر و تہلیل اور دعا کرتے رہنا چاہیے۔ سعی میں مردوں کو مِیلین اَخضرین کے درمیان دوڑ کر چلنا چاہیے۔ سعی میں سات پھرے اس طرح کریں کہ ساتواں پھیرا مروہ پر ختم ہو۔

8 ذی الحجہ کی صبح کو اس کے بعدمنیٰ کے لیے روانہ ہونا ہے۔ دوپہر سے پہلے وہاں پہنچ جائیں تاکہ وہاں ظہر کی نماز ادا کر سکیں۔ منیٰ میں مجموعی طور پر پانچ دن قیام کرنا ہے۔ منیٰ میں پہلے 8 ذی الحجہ کی ظہر سے 9ذی الحجہ کی فجر تک پانچ نمازیں حتی الامکان مسجد خیف میں پڑھی جاتی ہیں۔ 9ذی الحجہ کو یہاں سے عرفات جانا ہے اور وہاں ٹھہرنا ہے۔ یہ وقوف عرفہ ہی حج کا رکن اعظم ہے۔ یہاں ظہر اور عصر کی نماز اکٹھا پڑھی جاتی ہے۔ عرفات سے 9ذی الحجہ کو واپس آکر رات کو مزدلفہ میں ٹھہرنا ہے۔ پھر 10 ذی الحجہ کو طلوع آفتاب سے پہلے مزدلفہ سے چل کر دوبارہ منیٰ آنا ہے۔ اس تمام دوران میں تلبیہ اور دعائیں جاری رہنا چاہیے۔ ایک دعا یہ ہے:

لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْملْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءقَدِیْر۔ یعنی،اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ ساری بادشاہت اور ساری تعریف اسی کے لیے ہے۔ وہ زندگی دیتا ہے اور وہی مارتا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

غروب آفتاب تک میدان عرفات میں رہنا مسنون ہے۔ 10ذی الحجہ کو مغرب کی نماز میدان عرفات میں پڑھے بغیر مزدلفہ جانا ہے۔ مزدلفہ میں رات کو مغرب اور عشا کی نماز ملاکر پڑھنا ہے۔ اس سفر میں وادی محسر کے سوا ہر جگہ ٹھہر نا ہے۔ 10ذی الحجہ ہی کو پھر منیٰ آنا ہے۔ مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان تین مقامات ہیں جن کو جمرۃ الاولیٰ، جمرۃ الوسطیٰ اور جمرۃ العقبہ کہتے ہیں۔ ان مقامات پر مختلف اوقات میں تین بار سات سات کنکریاں ماری جاتی ہیں۔

رمی کے بعد منیٰ میں قربانی کریں۔ قربانی کے بعد حلق یا تقصیر (سر کے بال پورے منڈانا یا ترشوانا) ہے۔ اس کے بعد غسل کرکے معمول کے مطابق کپڑے پہن لیں۔ قربانی کے لیے مذبح جانا پڑتا ہے۔ قافلہ کے دو تین افراد وکیل بن کر سب کی طرف سے قربانی کر سکتے ہیں۔ ہر حاجی کو مذبح جانا ضروری نہیں۔ حجامت کے بعد احرام کی پابندیاں بجز رفث کے اٹھ جاتی ہیں۔

اب حاجی کو طواف زیارت کرنا ہے۔ 10 تاریخ کو ان سے فارغ ہوکر غروب آفتاب سے پہلے اگر طواف زیارت کے لیے مکہ جاکر واپس آسکتے ہوں تو بہتر ہے۔ ورنہ 12 تاریخ کو غروب آفتاب تک یہ طواف کیا جا سکتا ہے۔ طواف زیارت کے وقت زیادہ سے زیادہ ذکر اور دعا میں مشغول رہنا چاہیے۔

طوافِ زیارت کے بعد پھر منیٰ واپس آنا ہے اور گیارہ اور بارہ دونوں تاریخوں میں جمرہ کی رمی کرنا ہے۔ کنکریاں مار تے ہوئے یہ کہنا چاہیے: رَجْمًا لِّلشَّیْطَانِ وَ رِضًا لِّلرّحْمَانِ  (شیطان کو مارنے کے لیے اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے)۔ منیٰ واپس آکر رمی کرتے وقت پہلے چھوٹے شیطان، پھر درمیان والے شیطان اور پھر بڑے شیطان پر کنکریاں ماریں۔ یہی مسنون طریقہ ہے۔ مزدلفہ سے واپسی پر تین راتیں منیٰ میں گزارنا سنت ہے۔ دو رات گزار کر 12ذی الحجہ کو غروب سے پہلے منیٰ سے جا سکتے ہیں۔

اب آپ حاجی ہو گئے۔ اس کے بعد جتنے دن مکہ میں قیام ہو، روزانہ کعبہ کا طواف اور دعا کیجئے اور روانگی کے دن طواف وداع کرکے یہاں سے واپس جائیں۔

مدینہ کی حاضری

مدینہ جانا، مسجد نبوی میں نماز پڑھنا اور روضۂ رسول پر درود پڑھنا اگرچہ حج کے ارکان و فرائض میں داخل نہیں۔ تاہم اس کا بہت ثواب ہے اور حاجی کو ضرور وہاں بھی حاضری دینا چاہیے۔ حاجی کو چاہیے کہ طواف وداع کے بعد مکہ سے مدینہ کے لیے روانہ ہو۔

مدینہ کے سفر میں زبان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے زیادہ سے زیادہ صلوٰۃ و سلام جاری رہنا چاہیے۔ مدینہ پہنچ کر غسل کرے اور مسجد نبوی میں داخل ہو کر دو رکعت نماز پڑھے اور اس کے بعد دعا کرے۔ نماز کے بعد ادب کے ساتھ روضہ شریف کی جالیوں کے پاس آئے اور صلوٰۃ و سلام پڑھے۔ مدینہ کے قیام کے زمانہ میں نمازیں زیادہ سے زیادہ مسجد نبوی میں ادا کرے۔

مسجد نبوی میں نماز اور درود سے فارغ ہوکر مدینہ کے ان مقامات کی زیارت کرنا چاہیے جن سے اسلام کی تاریخ وابستہ ہے مثلاً جنت البقیع جہاں بہت سے صحابہ کرام دفن ہیں۔ مسجد قُبا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ آکر پہلی نماز پڑھی۔ جبل احد جہاں اسلام اور غیر اسلام کی دوسری بڑی جنگ ہوئی، مسجد قبلتین جہاں عین حالت نماز میں تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا، وغیرہ۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom