شکر: ایک قربانی کا عمل

شکر سب سے بڑی عبادت ہے۔ شکر جنت کی قیمت ہے۔ شکر کے بغیر ایمان نہیں۔ شکر کے بغیر سچی خدا پرستی نہیں۔ شکر کے بغیر آدمی اُن اعلیٰ کیفیات کا تجربہ نہیں کرسکتا جس کو قرآن میں ربّانیت (آل عمران،2:79) کہاگیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دین داری کی اصل روح شکر ہے۔ شکر کے بغیر دین داری ایسی ہی ہے جیسے پھل کااوپری چھلکا۔

لیکن شکر محض زبان سے کچھ الفاظ ادا کردینے کا نام نہیں، شکر ایک قربانی کا عمل ہے، بلکہ سب سے بڑی قربانی کا عمل۔ جو آدمی سب سے بڑی قربانی دینے کے لیے تیار ہو، وہی اُس شکر کا تجربہ کرسکتا ہے جو خدا کو مطلوب ہے۔

اصل یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں ہر انسان کسی نہ کسی اعتبار سے احساسِ محرومی کا شکار ہوتاہے۔ ہر انسان کے دل میں کسی نہ کسی کے خلاف منفی جذبات موجود رہتے ہیں۔ ہر انسان مختلف اسباب سے شکایت اور نفرت کی نفسیات میں جینے لگتا ہے۔ یہی وہ صورتِ حال ہے جو شکر کو کسی انسان کے لیے مشکل ترین کام بنا دیتی ہے۔ آدمی زبان سے شکر کے الفاظ بولتا ہے، لیکن اس کا دل حقیقی جذباتِ شکر سے بالکل خالی ہوتا ہے۔

ایسی حالت میں صرف وہی انسان شکر کا عمل کرسکتاہے جس کا شعور اتنا زیادہ بیدار ہوچکا ہو کہ وہ ناشکری کے اسباب کے باوجود شکر کرسکے، جو منفی خیالات کے جنگل میں رہتے ہوئے مثبت احساس میں جینے والا بن جائے۔ وہ اپنے اندر سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر خلافِ شکر چیزوں کو نکالے، وہ اپنے اندر حقیقی جذباتِ شکر کی تخلیق کرسکے۔

شکر ایک عبادت ہے جو ہر حال میں مطلوب ہے۔ جو آدمی یہ سمجھے کہ شکر اُس وقت کرنا ہے جب کہ ہر چیز اُس کو اس طرح حاصل ہوجائے جیساکہ وہ انھیں حاصل کرنا چاہتاتھا، ملی ہوئی چیز اُس کی مرضی کے مطابق اُس کو مل جائے۔ ایسا آدمی کبھی شکر کرنے والا نہیں بن سکتا۔ خدا کا حقیقی شکر گزار وہی ہے جو شکایت کے باوجود شکر گزاری کار از دریافت کرے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom