’’میں خداکا کتنا مقروض ہوں‘‘
یہ اٹلی کا واقعہ ہے۔ کورونا وائرس کا ایک 93 سالہ مریض جب اسپتال میں اچھا ہوگیا تو اسپتال والوں نے اس سے صرف ایک دن کا ونٹیلیٹر کا بل ادا کرنے کے لیے کہا، جو کہ 500 یوروتھا۔ مریض بے تحاشہ رونے لگا۔ ڈاکٹر گھبراگئے۔ انھوں نے کہا کہ آپ بل کے لیے پریشان نہ ہوں۔بوڑھے انسان نے جو جواب دیا، اس سے اسپتال کے ڈاکٹراوراسٹاف بھی رونے لگے۔اس نے کہا کہ میں اس رقم کے لیے نہیں رو رہا ہوں۔ میں آسانی سے پیسہ ادا کرسکتا ہوں۔ میں اس لیے رو رہا ہوں کہ میں 93 سال سے خدا کی اس صحت بخش ہوا میں سانس لے رہا ہوں، لیکن میں نے کبھی ا س کا بل ادا نہیں کیا۔لیکن اسپتال میںصرف ایک دن کے لیے ونٹیلیٹرکا استعمال کیاتو اس کا بل 5 سو یورو لگ رہا ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ میں خدا کا کتنا زیادہ مقروض ہوں۔ اس کے لیے کبھی خدا کا شکر ادا نہیں کیا۔
In Italy, a 93 year old gentleman was on the ventilator in ICU fighting for the Coronavirus and survived. When his Doctor told him that he is billed for 500 Euro for one day ventilator use, he cried. The Doctor tried to comfort him not to feel sad for the cost. What the old man responded made the hospital workers weep. The old man explained: "I don’t cry because of the money I have to pay. Thankfully I am able to afford it. I cry for another reason. I cry because I’ve just come to realize after all these many years on earth I’ve been breathing God’s air for 93 years, yet I have never had to pay for it. It seems it takes over Euro 500 to use a ventilator in the hospital for one day. Do you know how much I owe God Why haven’t I ever truly thanked Him all the days of my life for the miracle of this divine gift which I took for granted". (https://bit.ly/3oONJjW)
اِس دنیا میں انسان کو اپنے وجود سے لے کر لائف سپورٹ سسٹم تک جو چیزیں ملی ہیں، وہ سب کا سب اللہ کا یک طرفہ عطیہ ہیں۔ انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ پورے دل وجان کے ساتھ اِن انعامات کے منعم (giver) کا اعتراف (شکر) کرے۔ (ڈاکٹر فریدہ خانم)