شکر کا ایک آئٹم

ایک روایت کے مطابق، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ:الحَمْدُ لِلهِ، وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ:یَرْحَمُكَ اللهُ، فَإِذَا قَالَ لَهُ:يَرْحَمُكَ اللهُ، فَلْيَقُلْ: يَهْدِيكُمُ اللهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ(صحیح البخاری،حدیث نمبر 6224 )۔یعنی، جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو وہ کہے: الحَمْدُ لِلهِ (اللہ کا شکرہے)۔ اُس وقت اس کا ساتھی یہ کہے: یَرْحَمُكَ اللهُ (اللہ کی رحمت ہو تم پر)۔ اس کے بعد چھینکنے والا کہے:يَهْدِيكُمُ اللهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ (اللہ تم کو ہدایت دے اور تمھارے حالات کو درست کردے)۔

چھینک آنے پر الحمد للہ کہنا محض کوئی رسمی بات نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ چھینک آنا شکر کا ایک آئٹم ہے۔ یہ بات ایک تازہ تحقیق سے علمی طورپر ثابت ہوئی ہے۔ اِس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چھینک کوئی بری چیز نہیں، وہ فطرت کا ایک عمل ہے۔ چھینک سے جسم میں تازگی آتی ہے:

Sneezing revives your body: A sneeze is your body’s way of rebooting naturally and patients with disorders of the nose such as sinusitis sneeze more often as they can’t reboot easily, a new study said. Researchers from the University of Pennsylvania found that our noses require   ‘‘reboot’’  by the pressure force of a sneeze. (The Times of India, New Delhi, August 2, 2012, p. 15)

اِس سے معلوم ہوا کہ چھینک آنا کوئی سادہ بات نہیں، چھینک آنا بھی شکر کا ایک آئٹم ہے۔ ہر چھینک پورے جسم کو تازگی عطا کرتی ہے۔ مزید یہ کہ چھینک اللہ کی نعمتوں کی ایک یاد دہانی ہے۔ چھینک کے ذریعے ایک انسان اللہ کی ایک نعمت کو یاد کرکے جب اُس پر شکر ادا کرتاہے تو اُس وقت اس کا ذہن بیدار ہوجاتا ہے۔ اِس ذہنی بیداری کی بنا پر انسان کو شکر کے دوسرے آئٹم بھی یاد آنے لگتے ہیں۔ شکر کے ایک آئٹم پر شکر کرکے آدمی شکر کے دوسرے آئٹم پر بھی شکر کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom