موت کے بعد

غزوہ ٔبدر میں ابو جہل جب مہلک زخم کھا کر گرا اور مرنے کے قریب ہوا تو اس نے پوچھا کہ مجھ کو مارنے والا کون ہے ۔ کسی نے بتایا کہ انصار کے ایک نوجوان نے اس کو قتل کیا ہے ۔ ابو جہل یہ سن کربولا : لو غیر أکّار قتلنی (کاش کسان کے علاوہ کسی اور نے مجھ کو مارا ہوتا )

 ستمبر 1980  کا واقعہ ہے ۔ ڈنکرک (فرانس) کے ایک شخص نے خود کشی کر لی۔ اس کا نام جوزف ریڈ فورڈ (Joseph Redford) تھا ۔ اس وقت اس کی عمر 62  سال تھی ۔ اس نے مہلک زہر کی خوراک کھائی۔ اس کے بعد وہ مقامی کریکٹ کلب میں گیا تاکہ مرنے سے پہلے اپنے کلب کے ساتھیوں سے آخری مصافحہ کر سکے۔ اس نے کلب کے ممبروں سے کہا :

Give me a whisky, I shall be dead in half an hour.

مجھ کو شراب کا ایک گلاس دو ۔ آدھ گھنٹہ کے بعد میں مرجاؤں گا (ہندستان ٹائمس ،نئی دہلی 19  ستمبر  1980)

اس طرح کے واقعات بتاتے ہیں کہ انسان موت کو بس "خاتمہ" کا ایک معاملہ خیال کرتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ کچھ دن دنیا میں رہ کر ہمیشہ کے لیے مٹ جانے کا نام موت ہے ۔ اس لیے وہ چاہتا ہے کہ جب وہ مرے تو عزت اور سکون کے ساتھ مرے ۔ اس کے مردہ جسم کے اوپر مقبرہ کی صورت میں ایک شاندار یادگار قائم ہو جو موجود لوگوں کو ختم ہونے والے انسان کی عظمت یاد دلاتی رہے ۔

مگر یہ سخت  ترین قسم کی غلط فہمی ہے۔ موت، آدمی کی زندگی کا خاتمہ نہیں ، وہ آدمی کی زندگی کے ایک نئے اور طویل تر دور کا آغاز ہے ۔ آدمی اگر اس حقیقت کو جانے تو "قاتل" کا حسب نسب معلوم کرنے کے بجائے وہ خود اپنے اعمال نامہ کو پڑھنے کی کوشش کرے ، وہ بے خودی کی خوراک کھا کر بے خبر ہونے کے بجائے یہ چاہے کہ وہ آخری حد تک باہوش ہو جائے تا کہ کم ازکم اپنے آخری لمحات کو ضائع ہونے سے بچا سکے ۔

کتنا زیادہ فرق ہے بے خبر انسان اور  با خبر انسان ہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom