لفظ کا فرق
ہوائی جہاز چلانے کا کام بہت زیادہ تربیت کا طالب ہے۔ مگر اکثر پائلٹ مطلوبہ معیار سے کم ہوتے ہیں ۔ حتیٰ کہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی ۔ امریکی میگزین ٹائم (یکم اگست 1988) نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کی سرخی یہ ہے––– کیا امریکی ہوا باز کوالیفائڈ ہیں:
Are U.S. pilots qualified (p. 39).
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی ہوائی کمپنیاں اکثر فیڈرل ایویئیشن ایڈ منسٹریشن (FAA) کے سرٹیفکٹ پر بھروسہ کر کے پائلٹ کو بھرتی کر لیتی ہیں ، خود زیادہ تحقیق نہیں کرتیں۔ مگر یہ بھروسہ کافی نہیں۔ ایک ریسرچ ٹیم نے 112 ہوا بازوں کا جائزہ لیا تو ان میں 50 فیصد ہوا باز معیارسے کم تر تھے۔
مثلاً ایک پائلٹ نے 1985 میں ایک ہوائی حادثہ کیا۔ اس کے ریکارڈ کا گہرا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس سے پہلے وہ تین مزید حادثات کر چکا تھا ، اس کے باوجود اس کو بھرتی کر لیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پچھلے تینوں حادثات اس کی فائل میں حادثات (Accidents) کے بجائے محض واقعات (Incidents) لکھے ہوئے تھے ۔
الفاظ کا معاملہ بڑا عجیب ہے ۔ ایک ہی واقعہ کو گھٹا کر بھی بیان کیا جا سکتا ہے اور بڑھا کر بھی۔ ایک قسم کا لفظ بولا جائے تو وہ معمولی نظر آئے گا ، اور دوسرے قسم کا لفظ بولا جائے تو بے حد سنگین معلوم ہونے لگے گا۔ الفاظ کامعاملہ ربر جیسا ہے۔ اس میں کمی بیشی کا انحصار اس پر ہے کہ آپ نے اس کو کتنا کھینچااور کتنا نہیں کھینچا ۔
اس معاملے میں مومن کے قول کو قولِ سدید ہونا چاہیے ۔ قولِ سدید کا مطلب یہ ہے کہ با لکل لگتی ہوئی بات کہی جائے۔ ایسے الفاظ بولے جائیں جو اصل واقعہ کے ٹھیک ٹھیک مطابق ہوں ، نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ ۔ خاص طور پر جہاں دو شخص یا دو گروہ کے درمیان کا نزاعی معاملہ ہو وہاں تو عین مطابقِ واقعہ لفظ بولنا فرض کے درجہ میں مطلوب ہو جاتا ہے ، اور غیر واقعی لفظ بولنا حرام کےدرجہ میں غیر مطلوب۔