خبر نامہ اسلامی مرکز - 45

1۔دین دیال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (نئی دہلی ) کے زیر اہتمام 15 اگست 1988 کو اہل علم کی ایک میٹنگ ہوئی۔ اس موقع پر لوگوں نے حسب ذیل عنوان پر اظہار خیال کیا:

Building bridges with the people of Pakistan

منتظمین کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس موقع پر شرکت کی اور مذکورہ موضوع پر اپنے خیالات پیش کیے ۔

2۔کالی کٹ (کیرلا) سے  ایک ہفتہ وار پرچہ ملیالم میں نکلتا ہے ۔ اس کا نام شباب ہے ۔ اس پرچہ میں ہر ہفتہ الرسالہ یا مطبوعات الرسالہ سے کسی مضمون کو ملیالم میں ترجمہ کر کے شائع کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح اور کئی پرچے ہیں جو مختلف ز بانوں میں الرسالہ کے مضامین شائع کر رہے ہیں۔

3۔دہلی کے ایک جرنلسٹ مسٹر آر بی ایل نگم نے صدر اسلامی مرکز کا مفصل انٹرویو لیا تھا۔ یہ انٹرویو گوالیار کے ہندی روزنامہ سُوو دیش نے اپنے شمارہ 27 جولائی 1988 میں شائع کیا ہے۔سوالات زیادہ تر ہندستانی مسلمانوں کے مسائل سے متعلق ہیں ۔

4۔ایک ہندی اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے بتایا کہ وہ وہاں کے ہند و صاحبان کو الرسالہ پڑھا رہے ہیں۔ ایک ہندو نوجوان نے دو سال الرسالہ پڑھنے کے بعد کہا کہ "میں کٹرآرایس ایس کا آدمی تھا ۔ مگر آپ کے رسالہ نے مجھ کو بالکل بدل دیا "۔ اس طرح کے واقعات بتاتے ہیں کہ اس ملک میں جارحانہ فرقہ پرستی کا جو مسئلہ ہے ، اس کو حل کرنے کی تدبیر کیا ہے ۔ اس کا حل یہ نہیں ہے کہ ان کے خلاف شکایت اور احتجاج کی مہم چلائی جائے ۔ بلکہ ان کا حل یہ ہےکہ اسلام کا مثبت تعارف ان کے سامنے لایا جائے ۔ یہی کام الرسالہ کے ذریعہ کیا جا رہا ہے ۔

5۔ایک صاحب اپنے خط 25 اگست 1988 میں لکھتے ہیں تقریباً 50  عدد الرسالہ اطراف کے لوگوں تک فرداً  فرداً  پہنچاتا ہوں ۔ یہ کام تین دن میں ختم ہوتا ہے۔ فرداً  فردا ً دینے میں عظیم فائدہ ہے۔ شکوک کا ازالہ وغیرہ ۔ مرکز کی تمام کتا بیں مع تذکیر القرآن مختلف حضرات تک برائے مطالعہ پہنچانا، پھر کتابوں کا واپس لانا تا کہ دوسروں تک پہنچائی جاسکیں ۔ اس طرح صبح و شام گزر رہے ہیں۔ مزید کوشش کی جائے تو ہمارے علاقہ میں الرسالہ ہزاروں کی تعداد میں نکل سکتا ہے ۔ (ڈاکٹر انوار الحق ، امباری)

6۔گول مارکیٹ (نئی دہلی) میں 20 اگست 1988 کو اعلیٰ تعلیم یافتہ اصحاب کا ایک اجتماع ہوا۔ صدر اسلامی مرکز نے اس موقع پر ایک مفصل خطاب کیا جس کا عنوان تھا : عقیدہ ٔآخرت کا عقلی ثبوت ۔ قرآنی آیات کی روشنی میں مذکورہ موضوع کی تفصیل بیان کی گئی۔ اس تقریر کا ٹیپ مرکز میں موجود ہے ۔

7۔ساہتیہ اکیڈمی کی طرف سے نئی دہلی میں ایک تین روزہ سمینار ہوا ۔ یہ سمینار ، مولانا ابو الکلام آزاد کے بارے میں تھا اور اس کا افتتاح ڈاکٹر شنکر دیال شرما (وائس پر یسیڈنٹ) نے کیا۔ 21  اگست 1988 کی نشست کا چیر مین صدر اسلامی مرکز کو بنایا گیا تھا۔ اس موقع پر صدر اسلامی مرکز نے شرکت کی اور صدارتی تقریر کے تحت اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مذکورہ نشست کا موضوع بحث تھا : مولانا آزاد کی الٰہیاتی تخلیقیت (Theological creativity) یہ سمینار را بند ربھون (نئی دہلی) میں ہوا ۔

8۔الرسالہ انگریزی خدا کے فضل سے مغربی ملکوں میں پھیل رہا ہے۔ کچھ لوگ انفرادی طور پر اور کچھ لوگ ایجنسی کے طور پر منگارہے ہیں۔ حال میں روم (اٹلی) کے ایک ادارہ نے انگریزی الرسالہ کی کاپیاں بطور ایجنسی منگانا شروع کیا ہے۔ الرسالہ کے ہمدردوں کو چاہیے کہ اپنے اپنے حلقہ ٔتعارف میں لوگوں کو اس طرف زیادہ سے زیادہ متوجہ کریں ۔ یا تو ایجنسی لے کر اس کو پھیلائیں یا اپنی طرف سےاعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کے نام اس کو جاری کروائیں ۔

9۔نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کی طرف سے صوفیا (بلغا ریہ) میں ایک کلچرل نمائش منعقد کی گئی۔ یہ نمائش 25 جون سے 2 جولائی 1988 تک جاری رہی ۔ اس نمائش میں دوسری چیزوں کے علاوہ ہندستان کی چھپی ہوئی منتخب کتابیں بھی رکھی گئیں۔ ان میں اسلامی مرکز کی چار انگریزی کتاب میں بھی شامل تھیں۔ان کے نام یہ ہیں :

*God Arises, Mohammad: The Prophet of Revolution, Religion and Science, Tabligh Movement

اس کے علاوہ بلغاریہ کی بین اقوامی نمائش میں بھی یہ کتا بیں رکھی گئیں جس کی خبر پہلے آچکی ہے ۔

10۔صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر 25 جولائی 1988 کو آل انڈیا ریڈیو نئی دہلی سے نشر کی گئی اس کا عنوان تھا : قربانی کا تصور اسلام میں ۔

11۔اردو اکادمی دہلی نے کچھ اردو کتابوں پر انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں صدر اسلامی مرکز کی کتاب "خاتون اسلام " بھی شامل ہے ۔ اردو اکادمی نے اس کتاب پر تین ہزار روپیہ انعام کا فیصلہ کیا ہے ۔ واضح ہو کہ اس کتاب کا پہلا اڈیشن ختم ہو چکا ہے اور دوسرا ایڈیشن تقریباً  سو صفحات کے اضافہ کے ساتھ شائع ہو گیا ہے۔ مذکورہ کتاب پر یہ انعام 13 ستمبر 1988 کو ایک خصوصی تقریب میں اردو اکادمی کے چیرمین مسٹر رو میشں بھنڈاری (لفٹنٹ گورنر  دہلی) نے پیش کیا۔ یہ تقریب کمانی آڈیٹوریم (نئی دہلی) میں منعقد کی گئی ۔

12۔الرسالہ کا تعمیری اور حقیقت پسندانہ مشن خدا کے فضل سے عمومی مقبولیت حاصل کرتا جا رہا ہے ۔ اس سے ان لوگوں کی صفوں میں کھلبلی پیدا ہوگئی ہے جو خطابت اور لفاظی کے ذریعہ قوم کے اندر قیادت کا مقام حاصل کیے ہوئے تھے ۔ چنانچہ انھوں نے الرسالہ کے مشن کو نا کام کرنے کے لیے بے بنیاد پروپیگنڈے شروع کر دیے ہیں۔ اس کی ایک مثال ایک حلقۂ قیادت کا پندرہ روزہ پرچہ ہے۔ اس نے ہمارے بارے میں ان الفاظ کے ساتھ ایک جوابی مضمون شائع کیا ہے کہ "بعض اہل علم ہندستانی مسلمانوں کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ پچھلی نشست پر بیٹھنے کے لیے راضی ہو جائیں ۔ دوسرے درجہ کا شہری ہونے پر قناعت کر لیں ۔ پارسیوں اور مارواڑیوں کی طرح زندگی گزاریں "۔ ( 10 اگست  1988) بوکھلاہٹ میں مضمون نگار کو یا دنہ رہا کہ وہ اپنی تردید آپ کر رہے ہیں۔ پارسی اور مارواڑی ، بالفاظ دیگر ٹاٹا اور برلا ، کیا اس ملک میں دوسرے درجہ کے شہری ہیں اور وہ پچھلی نشست پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ حتیٰ کہ وزیر اعظم راجیو گاندھی باپ کی طرف سے پارسی ہیں ، کیا وہ اس ملک میں دوسرے درجہ کے شہری ہیں اور کیا ان کو سبھی پچھلی نشست پر جگہ ملی ہے ۔ اس قسم کی جھوٹی تنقیدیں خود نام نہاد قائدین کے علمی اور فکر ی افلاس کا پردہ کھول رہی ہیں۔ وہ کسی بھی درجہ میں الرسالہ کے مشن کی صداقت کی تردید نہیں کرتیں ۔

13۔"خاتون اسلام کانیا اڈیشن 280 صفحات پر چھپ کر آ گیا ہے ۔ ڈیڑھ سو سال سے یہ کہا جا رہا تھا کہ اسلام عورت کا رتبہ گراتا ہے ۔ اس کتاب میں پہلی بار جدید علمی اور استدلالی معیار پر اس کا جواب دیا گیا ہے۔ جدید اسلامی لٹریچر میں یہ اپنے موضوع پر بالکل منفرد کتاب ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom