سوچ کا فرق

ایک مسلم نوجوان مجھ سے ملے۔ وہ ایک بڑے دینی مدرسے میں تعلیم حاصل کررہے تھے۔ انھوں نے غم زدہ لہجے میں مجھ سے کہا کہ میرے لیے دعا کیجئے۔ میرے والد کا انتقال ہوگیا ہے۔ اب میں مجبور ہوں کہ تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر گھر واپس جاؤں، کیوں کہ والد کے بعد میرے سوا کوئی اور گھر کو سنبھالنے والا نہیں۔

میں نے سنا تو اچانک میری زبان سے نکلا— اگر آپ بھی مرجائیں تو۔ میرا یہ جملہ مذکورہ طالبِ علم کے لیے ایک فکری بھونچال ثابت ہوا۔ اِس کو سن کر ان کی سوچ کا رُخ اچانک بدل گیا۔ وہ چند منٹ چپ رہے اور پھر انھوں نے کہا کہ اب میں گھر نہیں جاؤں گا۔ اب میں گھر کے معاملے کو خدا کے حوالے کرتے ہوئے بدستور اپنے اِس تعلیمی ادارے میں رہوں گا، اور پہلے سے بھی زیادہ محنت کے ساتھ اپنی تعلیم کومکمل کروں گا۔ اِس کے بعد وہ خاموشی کے ساتھ واپس چلے گئے۔

تقریباً دس سال کے بعد دوبارہ اُن سے ملاقات ہوئی تو وہ بہت خوش تھے۔ انھوں نے کہا کہ آپ کے ایک جملے نے میری زندگی بدل دی۔ اُس کے بعد میں نے اپنی تعلیم میں بہت زیادہ محنت کرنا شروع کردیا۔ میں نے عربی کے ساتھ انگریزی بھی سیکھی۔ انڈیا میں تعلیم سے فارغ ہوکر میں باہر کے ایک ملک میں چلا گیا۔ وہاں میں نے کافی پیسہ کمایا۔ میں نے اپنے آبائی گھر کو دوبارہ تعمیر کروایا، بھائیوں کو پڑھایا، اور بہنوں کی شادی کی۔ اللہ نے میرے تمام کاموں کو درست کردیا۔

اِس واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ زندگی میں سوچ کی اہمیت کتنی زیادہ ہے۔ ہر آدمی کی زندگی میں بُحرانی واقعات پیش آتے ہیں۔ ایسے موقع پر ضرورت ہوتی ہے کہ آدمی کے اندر پختہ سوچ ہو۔ وہ کرائسس مینج مینٹ (crisis management) کی صلاحیت رکھتا ہو۔ وہ بحران کے موقع پر منفی سوچ (negativ thinking) کا شکار نہ ہو، بلکہ وہ مثبت سوچ (positive thinking) کا ثبوت دے سکے۔ ایسے ہی لوگ زندگی میں کامیاب ہوتے ہیں۔ کامیابی دراصل صحیح طرزِ فکر کے نتیجے کا دوسرا نام ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom