گلوبل وارمنگ یا ڈِوائن وارننگ
ساری دنیا کے سائنس دانوں کی طرف سے آج کل مسلسل گلوبل وارمنگ کی خبریں آرہی ہیں۔ پرنٹ میڈیا اور الکٹرانک میڈیا دونوں کے ذریعے روزانہ اِس خطرے کی بابت لوگوں کو آگاہ کیا جارہا ہے۔
20 دسمبر 2007 کو انڈیا ٹی وی (نئی دہلی) میں ایک لمبا تفصیلی پروگرام تھا جس کاعنوان تھا— قیامت پانچ سال میں۔ ان رپورٹوں میں سائنس دانوں کی زبان سے وارننگ کے طورپر آگاہ کیا گیا ہے کہ کلائمٹ چینج (climate change)اب کلائمٹ ڈزاسٹر (climate disaster)بنتا جارہا ہے۔ زمین پر گرمی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے اور لائف سپورٹ سسٹم کا متوازن نظام ٹوٹ رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں ساری دنیا کے مختلف حصوں میں بسنے والے انسانوں کے لیے وہ وقت تیزی سے آرہا ہے جب کہ ان کے لیے اس سیارہ زمین پر زندہ رہنا ہی ممکن نہ ہوگا۔
جیسا کہ معلوم ہے، قطب شمالی اور قطب جنوبی میں برف کی بہت بڑی بڑی کیپ (ice cap) تھی۔ اسی طرح پہاڑوں کے اوپر گلیشیر کی صورت میں برف کے بہت بڑے بڑے تودے موجود تھے۔ یہ گویا میٹھے پانی کے بڑے بڑے اسٹور ہاؤس (store house) تھے۔ گلوبل وارمنگ کے اثر سے یہ ذخیرے بہت زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ان کا پانی دریاؤں کے راستے بہہ کر سمندر میں چلا جارہا ہے۔ اِس طرح میٹھا پانی دوبارہ کھاری پانی بنتا چلا جارہا ہے۔
اِس کا نتیجہ دو ناقابلِ برداشت ہلاکتوں کی صورت میں ظاہر ہونے والا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک طرف یہ ہوگا کہ بہت جلد سمندروں میں پانی کا لیول بہت اونچا ہوجائے گا۔ اِس بنا پر یہ ہوگا کہ ساحلی شہر ڈوب کر ختم ہوجائیں گے۔ مثلاً انڈیا میں کلکتہ اور بمبئی اور مدراس، وغیرہ۔ دوسری طرف، غیرساحلی مقامات خطرناک حد تک پانی کی کمی کا شکار ہوجائیں گے۔ پانی کی قلت اتنی زیادہ بڑھ جائے گی کہ عین ممکن ہے کہ پانی کے حصول کے لیے تیسری عالمی جنگ شروع ہوجائے۔
دریاؤں میں پانی مسلسل اس لئے رہتاہے کہ پہاڑوں کی برف پگھل کر دھیرے دھیرے چشموں کی صورت میں سال بھر اوپر سے نیچے آتی رہتی ہے اور دریاؤں میں شامل ہوتی رہتی ہے۔ لیکن جب پہاڑوں کی برف پگھل کر ختم ہوجائے گی توفطری طورپر دریاؤں کا پانی بھی خشک ہوجائے گا۔ دوسری طرف یہ سارا پانی سمندروں میں جاکر مل جائے گا اور تمام میٹھا پانی کھاری پانی بن جائے گا۔ اس کے بعد سمندروں میں اگر چہ بہت پانی ہوگا لیکن سخت کھاری ہونے کی بنا پر یہ پانی نہ آب پاشی کے قابل ہوگا اور نہ پینے کے قابل۔ گویا کہ وہی صورتِ حال عالمی سطح پر پیدا ہو جائے گی جس کی تصویر اٹھارھویں صدی کے شاعر کولرج (Coleridge) نے اپنی ایک نظم میں ان الفاظ میں کھینچی تھی:
Water water everywhere
Nor a drop to drink
خدا کے پیغمبر برابر یہ بتاتے رہے تھے کہ موجودہ دنیا ابدی نہیں ہے۔ اس کا مسلسل کاؤنٹ ڈاؤن (countdown) ہو رہا ہے۔ ایک وقت آئے گا جب کہ وہ اپنی عمر پوری کرکے ختم ہوجائے گی۔ تمام قرائن بتارہے ہیں کہ اب یہ کاؤنٹ ڈاؤن بہت جلد اپنے آخری نمبر پر پہنچنے والا ہے۔
بیسویں صدی کے سائنس دانوں نے ضابطۂ ناکارگی (Law of Entropy) کو دریافت کرکے بتایا تھا کہ دنیا کی انر جی مسلسل ختم ہورہی ہے۔ اس عمل کو واپسی کی طرف لوٹایا نہیں جاسکتا۔اس لئے یہ یقینی ہے کہ ایک مقرر مدت کے بعد موجودہ دنیا کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اب اکیسویں صدی کے سائنس داں اپنی تازہ تحقیقات کے مطابق، بتارہے ہیں کہ اب خاتمے کی یہ مدت بہت زیادہ قریب آچکی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ مدت 10 سال یا 20 سال سے بھی کم ہو۔
یہ بات جو میڈیا میں گلوبل وارمنگ(global warming) کے عنوان سے آرہی ہے، وہ دراصل ڈوائن وارننگ (divine warning)ہے۔ یہ خالق کی طرف سے اِس بات کا اعلان ہے کہ خالق کے منصوبے کے مطابق، اب دنیا کی مقرر مدت پوری ہوچکی، دنیا کی مقرر مدت کا پہلا دور (first phase) ختم ہوچکا۔ اب بہت جلد یہ ہونے والا ہے کہ موجودہ دنیا کو ختم کرکے اس کی عمر کادوسرا دور (second phase) شروع کیا جائے۔ پہلا دور ٹسٹ کے لیے تھا اور ٹمپرری تھا۔ دوسرا دور انجام کے لیے ہے اور ابدی ہوگا۔
موجودہ دنیا میں انسان کو عمل کی آزادی دی گئی تھی۔ یہ آزادی کسی استحقاق کی بنا پر نہ تھی، بلکہ وقتی طورپر صرف امتحان کے لیے تھی۔ یہ اس لیے تھی تاکہ یہ دیکھا جائے کہ کون آزادی کا صحیح استعمال کرتا ہے اور کون اس کا غلط استعمال کرتاہے۔ فطرت کے نظام کے تحت ہر عورت اور مرد کا ریکارڈ تیار کیا جارہا ہے۔ اگلے مرحلۂ حیات میں یہ ریکارڈ خالق کے سامنے پیش ہوگا۔ جس شخص کا ریکارڈیہ بتائے گا کہ اس نے اپنی آزادی کا صحیح استعمال کیا، اس کو اس کا خالق جنت میں جگہ دے گا، جہاں وہ ابدی طورپر راحت اور مسرت کی زندگی گزارے گا۔ قرآن کے الفاظ میں، ایسے لوگ جنت الفردوس میں جگہ پائیں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے(الکہف: 107-108)۔ اس کے برعکس، جن لوگوں کا ریکارڈ بتائے گا کہ انھوں نے اپنی آزادی کا غلط استعمال کیا، ان کو خالق کے فیصلے کے تحت جہنم میں داخل کردیا جائے گا، جہاں پیغمبر مسیح کے الفاظ میں وہ ابد تک غم اور حسرت کی زندگی گزاریں گے:
There will be wailing and weeping for all eternity (Matthew 13:42)
اب آخری وقت آگیا ہے کہ سارے مرد اور عورت جاگ اٹھیں۔ وہ اپنا محاسبہ (introspection) کریں۔ وہ اگلے مرحلۂ حیات میں کامیاب زندگی حاصل کرنے کو اپنا واحد کنسرن بنائیں۔ ہر عورت اور مرد کو جاننا چاہیے کہ موجودہ دنیا میں ان کو جو چانس ملا تھا، وہ پہلا اور آخری چانس تھا، اس کے بعد کوئی دوسرا چانس انھیں ملنے والا نہیں۔ موجودہ گلوبل وارمنگ بتارہی ہے کہ— اب لوگوں کے لیے پائنٹ آف نورٹرن (point of no return) آچکا ہے۔ ملے ہوئے موقع کو استعمال کرلیجئے، اس سے پہلے کہ اس کو استعمال کرنے کا وقت ہی ختم ہوجائے اور پھر نہ موجودہ دنیا کی طرف واپسی کا امکان ہو اور نہ اگلی دنیا میں عمل کرنے کا امکان۔