اِزدواجی زندگی

8 اکتوبر 2007 کو میں آل انڈیا ریڈیو پر ایک خصوصی پروگرام سُن رہا تھا۔ یہ پروگرام شادی اور نکاح کے بارے میں تھا۔ ایک خاتون نے بولتے ہوئے کہا کہ نکاح تین قسم کے رِنگ (انگوٹھی) پر مشتمل ہوتا ہے— منگنی کی رِنگ، شادی کی رِنگ اور مصیبت کی رِنگ:

Marriage includes three rings— engagement ring, wedding ring, suffering.

شادی شدہ زندگی کا ناخوش گوار زندگی بن جانا، موجودہ زمانے کا ایک عام مسئلہ ہے۔ اِس کا سبب کیا ہے۔ میں نے بہت سے ماڈرن لڑکوں اور لڑکیوں سے بات کرنے کے بعد سمجھا ہے کہ اِس مسئلے کا بڑا سبب وہ جدید تصور ہے جس کو صنفی مساوات (gender equality) کہاجاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک غیر فطری نظریہ ہے۔ ہر اجتماعی نظام کے لیے ہمیشہ ایک ناظم درکار ہوتاہے۔ ناظم کے بغیر کسی اجتماعی ادارے کا قیام ممکن نہیں۔

ایک عورت اور ایک مرد جب نکاح کے رشتے میں بندھ کر ایک خاندان بناتے ہیں تو وہ ایک اجتماعی زندگی کی تشکیل کرتے ہیں۔ ہر خاندان ایک اجتماعی تنظیم ہے۔ اِس تنظیم کو درست طورپر چلانے کے لیے بھی ایک ناظم درکار ہے۔ مرد اپنی فطری ساخت کی بنا پر ناظم کی ذمے داری کو زیادہ بہتر طورپر سنبھال سکتا ہے۔ اِسی لیے مرد کو خاندانی زندگی کا قوّام (النساء: 34) بنایا گیا ہے۔

قوّام سے مراد عین وہی چیز ہے، جس کو موجودہ زمانے میں باس (boss) کہاجاتا ہے۔ باس ازم(bossism) ہر تنظیم یا اجتماعی ادارے کی ایک فطری ضرورت ہے، اور خاندان بلا شبہہ اِس سے مستثنیٰ نہیں۔ شادی شدہ خواتین اگر اپنے شوہر کو گھر کے اندر اُسی طرح باس مان لیں، جس طرح وہ دفتر میں کسی کو اپنا باس مان کر اپنا کام معتدل طورپر کرتی ہیں، تو اِس کے بعد شادی شدہ زندگی کا تیسرا پہلو(suffering) اپنے آپ ختم ہوجائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom